بچ نہیں سکے گی۔ مگر نہ صرف تیسرا بچہ بخیر و خوبی پیدا ہوا بلکہ مزید تین بچے بھی پیدا ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میری بیوی بھی تندرست ہے۔ دراصل زچگی کے باعث جو اموات ہورہی ہیں ، اس کی اصل ذمہ دار حکومتیں ہیں ۔ جو ٹیکس لینے کے باوجودضروری طبی سہولیات فراہم نہیں کرتیں ۔ زیادہ بچے خواتین کی زندگی کے لئے اتنے خطرناک نہیں جتنی ناکافی طبی سہولیات اور مانع حمل ادویات ہیں ۔ یہ ادویات استعمال کرنے والی اکثر خواتین پیچیدہ بیماریوں کا شکار ہوجاتی ہیں ۔ کراچی کے ڈاکٹر انوار الحق کی رپورٹ کے مطابق ان ادویات سے انجمادِ خون کے خطرناک مسائل مثلاً(Thrombosis and Embolism) وغیرہ کے علاوہ رحم کی جھلیوں کا ورم اوررحم میں کینسر کی بیماریاں پیدا ہورہی ہیں ۔ یہ ادویات جگر کے بعض ٹیومرز کے پھٹنے اور خون بہنے کا باعث بھی بن رہی ہیں ۔ فیملی پلاننگ ادویات سے مرنے والوں کا چونکہ ہسپتال ریکارڈ نہیں رکھتے بلکہ اسے عام بیماری کی اموات ہی ظاہر کرتے ہیں ، اس لئے اعداد وشمارمیں یہ بتانا مشکل ہے کہ سالانہ کتنے ہزار خواتین ان ادویات سے مررہی ہیں اور کتنی کینسر کا شکار ہوکر شدید اذیت سے دوچار ہیں ۔علاوہ ازیں فیملی پلاننگ کا عملہ زیادہ تر نیم خواندہ افراد پر مشتمل ہوتا ہے اور اسقاطِ حمل کے لئے بعض اوقات ایسے ہولناک طریقے بھی استعمال کرجاتا ہے جن کے بارے میں ایک ڈاکٹر سوچ بھی نہیں سکتا۔ نتیجہ پیچیدہ بیماریوں اور اموات کی صورت میں نکلتا ہے۔ ان ادویات سے متذکرہ بالا بیماریوں کے علاوہ ایام میں بے قاعدگی اور زیادتی، پیٹ میں درد، اُلٹیاں ، معدے کا السر، خون کی کمی، سردرد اور پژمردگی، عصبی ناہمواری، بے خوابی، پریشان خیالی، چڑچڑاپن، دل و دماغ کی کمزوری، نفسیاتی الجھنیں ، پاوٴں کا سُن ہونا اور فالج جیسی بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں ۔(اونٹاریو کینیڈا میں کی گئی ریسرچ کے مطابق فیملی پلاننگ ادویات اور ڈیوائسز کا استعمال کرنے والی خواتین میں فالج کا تناسب 57 فیصد ہے) اس کے علاوہ مرد بھی کئی قسم کی مردانہ کمزوریوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور بسا اوقات اپنی فطری صلاحیتوں سے کلی محروم ہوجاتے ہیں ۔ بدقسمتی سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA)بھی اس صلیبی سازش کا آلہ کار بن چکی ہے۔ اگرچہ فیملی پلاننگ کا یہ سارا پروگرام انسانی فلاح و بہبود اور خوشحالی اور ترقی کے نام پر ہورہا ہے مگر حقیقت ظاہر ہے کہ صلیبی دنیا کا انسانی فلاح و بہبود سے کوئی سروکار ہے ہی نہیں !! |