Maktaba Wahhabi

59 - 62
امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے البرہان میں علومِ قرآن، لغت، حدیث اور فقہ کے اَکابر علما اور بڑی بڑی کتب کا تذکرہ کیا ہے۔ نیز قرآن کریم، حدیث، عربوں کی ضرب الامثال اور اشعار وغیرہ سے خوب استفادہ کیا ہے، گویا یہ کتاب علومِ قرآن کا ایک ایسا دائرة المعارف بن گئی ہے جس نے قرآنِ مجید کے متعلق متعدد علوم کا احاطہ کر لیا ہے۔ امام صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے البرہان کے شروع میں ایک جامع مقدمہ تحریر کیا ہے جس میں قرآنِ کریم کے فضائل اور اس کے متعلق علما کے اقوال ذکر کردیے ہیں ، پھر علومِ قرآن کے آغاز وارتقا کا ذکر کیا ہے اور ہر فن کے جید علما کا ذکر بھی کیا ہے اور اس کے بعد اس کتاب کا سبب ِتالیف ذکر کیا ہے اور مقدمہ کے آخر میں اس کتاب کے تمام موضوعات کی فہرست بیان کی ہے۔ پھر علم تفسیر پر ایک فصل قائم کی ہے جس میں تفسیر کی تعریف اور اس کے مبادیات کا ذکر کیا ہے اور اس کی مختلف انواع پر کتب کا تذکرہ کیا ہے اور پھر تفسیر کی اہمیت پر بہت قیمت ی اور وقیع بحث کی ہے۔ اس کے بعد علومِ قرآن کی تعداد اور اقسام پر ایک فصل قائم کی ہے اور اس کے متعلق علما کے اقوال کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے بعد اصل کتاب کا آغاز ہوتا ہے جس میں قرآن کریم کے مختلف انواع کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے اور پہلی نوع اَسبابِ نزول کی معرفت کے بارے میں ہے اور آخری یعنی سنتالیسویں نوع مفرد اَدوات کے بارے میں ہے۔ امام زرکشی رحمۃ اللہ علیہ نے البرہان میں قرآنِ کریم کے علوم کی 47/انواع واقسام ذکر کی ہیں ۔ ان کی بیان کردہ تمام انواع و تفصیل اور صفحات کے اعتبار سے برابر نہیں ،بلکہ ان میں بہت تفاوت ہے۔مثلاً چھیالیسویں نوع جو کہ قرآنِ کریم کے اُسلوب اور فصاحت وبلاغت کے متعلق ہے، وہ دار المعرفة بیروت کے طبع کے مطابق 779 صفحات پر مشتمل ہے، جبکہ چھبیسویں نوع جو قرآن کریم کے فضائل پر مشتمل ہے، صرف 2 صفحات پر مشتمل ہے۔ اور باقی انواع 2 اور 779 صفحات کے مابین ہیں ۔ نیچے ہم ایک جدول میں البرہان کی تمام انواع کے نام اور ان کے صفحات کی تعداد ذکر کرتے ہیں ،تاکہ البرہان في علوم القرآن کا مختصر سا خاکہ ذہن میں آجائے :
Flag Counter