(3)غسَّاق: اس سے مراد بدبودار پیپ ہے جو اہل جہنم کو پینے کے لئے ملے گی۔ رسول اللہ کا فرمان ہے جو ابوسعید خدری سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غساق کا اگر ایک ڈول کائنات میں بہا دیا جائے تو پوری کائنات ہولناک بدبو اور سڑاند کی لپیٹ میں آجائے۔ “(رواہ الحاكم وصححہ ؛ مستدرك حاكم:4/602) (4)الصديد: اس سے مراد وہ کچ لہو ہے جوکافروں کے جسموں سے بہے گااور پھر جہنمیوں کو پینے کے لئے دیا جائے گا ۔اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ”اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر یہ قسم ڈال لی ہے کہ وہ دنیا میں شراب پینے والوں کی تواضع جہنمیوں کے طينة الخبال سے کرے گا۔ لوگوں نے پوچھا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !طينة الخبال کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہنمیوں کے جسموں سے بہنے والا بدبودار کچ لہو۔ (ترمذي؛3680،كتاب الأشربة،باب النهي عن السكر،مسند أحمد:4898) (5)المُهل:تلچھٹ یا پگھلا ہوا تانبا۔ ابوسعید خدری سے مروی ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمی جب اسے پینے کے لئے اپنے قریب کرے گا تو شدتِ حرارت سے اس کی چہرے کی کھال جل کر اس کے اندر گر جائے گی“ (مستدرک حاکم:4/604) اہل جہنم کا لباس قرآنِ کریم ہمیں بتاتا ہے کہ اہل جہنم کو آگ کا لباس پہنایا جائے گا : ﴿فَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا قُطِّعَتْ لَهُمْ ثِيَابٌ مِّنْ نَارٍ﴾ ( الحج:19) ”وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ،ان کے لئے آگ کے لباس کاٹے جاچکے ہیں۔“ یہ لباس زینت و تفاخر کا لباس نہیں ہوگا، بلکہ عبرت اور عذاب کا لباس ہوگا۔فرمانِ الٰہی ہے : ﴿وَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ يَوْمَئِذٍ مُّقَرَّنِيْنَ فِىْ الأَصْفَادِ ٭ سَرَابِيْلُهُمْ مِنْ قَطِرَانٍ وَّتَغْشٰى وُجُوْهَهُمُ النَّارُ﴾ ( ابراہیم : 49) ”اس روز تم مجرموں کو دیکھو گے، تارکول کا لباس پہنے ہوئے ہوں گے اور آگ کے شعلے ان کے چہروں پر چہائے جارہے ہوں گے۔“نیز فرمایا: ﴿لَهُمْ مِنْ جَهَنَّمَ مِهَادٌ وَّمِنْ فَوْقِهِمْ غَوَاشٌ﴾( الاعراف:41) ”ان کے نیچے آگ کا بچھونا ہوگا اوپر آگ کی چادر …“ |