اسلام اورمغرب محمد عطاء اللہ صدیقی ’روشن خیالی‘ کے امریکی سرچشمے زیر نظر مضمون ان رپورٹوں کے ایک مختصر تعار ف پرمبنی ہے جو امریکی تھنک ٹینکس اپنی حکومت کو گاہے بگاہے پیش کرتے رہتے ہیں۔ان تحقیقی اداروں میں ’رینڈ کارپوریشن‘ نامی ادارہ بہت متحرک اور فعال ہے، خصوصاً نائن الیون کے بعد اس کی تحقیقی سرگرمیوں میں غیرمعمولی تیزی آئی ہے۔ ’نائن الیون کے بعد کی مسلم دنیا‘ کے نام سے 567 صفحات پر مبنی ایک طویل اور جامع رپورٹ گذشتہ سال اس ادارہ کی طرف سے پیش کی گئی ہے جس میں عالم اسلام کے کلیدی مسائل اور اہم ممالک کے بارے میں امریکی پالیسی سازوں کے لئے رہنما ہدایات وسفارشات شامل ہیں۔ ادارۂ محدث میں یہ تمام رپورٹس موجو دہیں جن کا تفصیلی مطالعہ بہت سے فکری اُفق کھولتا ہے ، البتہ ان رپورٹوں سے استفادہ کے لئے اہل مغرب کی اصطلاحات اور تصورات کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ اہل مغرب اوّل تومسلمانوں کو ’آپس میں لڑاؤ‘ کی پالیسی پر عمل کرتے ہیں، دوسری طرف جس امر سے یہ اسلام دشمن سب سے زیادہ خوف زدہ ہیں وہ مسلمانوں میں قرآن وسنت کی خالص تعلیمات کا احیا خصوصاً حدیث ِنبوی کے ذوق کافروغ ہے۔ قرآن وسنت کی خالص تعلیمات سے جو اسلامی سوچ بیدار ہوتی ہے ، وہ اس روایتی اسلام کے بالمقابل مغرب کو زیادہ خطرناک دکھائی دیتی ہے جو عام اسلامی معاشروں میں پایا جاتا ہے۔کتاب وسنت پر مبنی اسلام اس مضبوط دینی اساس پر قائم ہے جس میں کوئی تذبذب نہیں اور اس کے پیروکار مضبوط ایمان وایقان کے ساتھ کفر کے مقابلہ میں زندگی کے مختلف میدانوں میں برسرپیکار ہیں۔ ایسے مسلمان جو زیادہ تر عملی یا فکری کوتاہیوں کاشکار ہیں، امریکہ کو انہیں اپنانے میں بڑی دلچسپی ہے جیساکہ اس رپورٹ سے بھی ظاہر ہوتا ہے تاکہ ان کے ذریعے وہ اسلام کے اندر کی جنگ لڑ سکیں۔ اس مختصر تعارف سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ذرائع ابلاغ پر جس مخصوص گروہ کو کچھ عرصہ سے خصوصی ترجیح دی جارہی ہے اور وہ مخصوص عقائد کے بارے میں جس طرح اسلام کی نئی تعبیرات پیش کرنے کے لئے علمی ’جواہرریزے‘ جمع کر رہا ہے، ان کو ملنے والی یہ اپنائیت انہی امریکی مقاصد کی عکاسی کرتی ہے؟ ایسے ہی دینی مدارس سے وابستہ لوگ یا مذہبی روایات کے احیا واستحکام کے علمبردار ادارے کس طرح امریکی مفادات کے آگے بند باندہ رہے ہیں، ان کے کام کی قدر وقیمت کا اندازہ بھی ہوتا ہے۔ بہر حال یہ صرف چند اشارے ہیں، اصل رپورٹوں کا مطالعہ واقعتا ہر صاحب ِنظر کے لئے چشم کشا ہے، ادارہ محدث ان کے منتخب حصوں کے اُردو تراجم بھی کروا رہا ہے جسے شائقین طلب کرسکتے ہیں۔ (حسن مدنی) |