بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ، علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ ، مکی بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ ، محمد بن یوسف بیکندی رحمۃ اللہ علیہ اور ابراہیم اشعث رحمۃ اللہ علیہ ہیں ۔ عبد اللہ بن محمد مسندی رحمۃ اللہ علیہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے استاد بھی ہیں اور شاگرد بھی، کیونکہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور مقولہ ہے کہ ”کوئی انسان اس وقت تک محدث کامل نہیں بن سکتا جن تک وہ اپنے سے بڑے اور چھوٹے سے علم حاصل نہ کرلے۔“ علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے عظیم شیخ ہیں جن کے بارے میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ”میں نے کبھی اپنے آپ کو کسی کے سامنے چھوٹا نہیں سمجھا لیکن جب علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے بیٹھتا ہوں تو میں اپنے آپ کو بچہ ہی سمجھتاہوں ۔“جب علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا ”بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی بات کو چھوڑیے اس جیسا تو دنیا جہاں میں کوئی موجود نہیں ۔“اور یہ دعا دی جعلك الله زينة هذه الأمةکہ ”اللہ تجھے اس دنیا کی زینت بنائے۔“ اور یہ دعا بارگاہ الٰہی میں قبول ہوئی۔ صحیح بخاری محمد بن اسمٰعیل البخاری نے اپنی عظیم تالیف صحیح بخاری کو 216 یا 217 ہجری میں شروع کیا اور اس کا اختتام 16 سال کے عرصہ میں ہوا ہے۔ تالیف کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عظیم کتاب کو اپنے ان کبار شیوخ پر پیش کیا :امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ ،علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ اور یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ ۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال 241ھ میں ہواہے جبکہ علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ اور یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ کا انتقال سن 234ھ میں ہوا۔ یہ اس امر کی دلیل ہے کہ سن 234ھ سے پہلے صحیح بخاری مکمل ہوچکی تھی۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے ان شیوخ پر جب بخاری کو پیش کیا تو تہذيب التہذیب میں ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ فاستحسنوہ ان تمام محدثین نے اس عظیم کتاب کو بنظر استحسان دیکھا، کوئی شے قابل اعتراض نہ تھی ماسوائے چار احادیث کے لیکن عقیلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ان چار احادیث میں بھی امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا موقف مضبوط تھا۔یہی کتاب عرفِ عام میں ’بخاری شریف‘ کے نام سے مشہور ہے۔ کتاب کا مکمل نام ہے : الجامع الصحيح المسند من حديث رسول الله وسننه وأيامه يه نام ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے الہدي الساري میں ذکر کیاہے جبکہ امام ابن صلاح رحمۃ اللہ علیہ نے معمولی فرق کے ساتھ اس طرح بیان فرمایا ہے:الجامع المختصر المسند من أمور رسول الله سننه وأيامه اُردو زبان میں اس کا ترجمہ یوں سمجھئے کہ ”صورت اور سیرت کے اعتبار سے عکس ِنبوی “ کا نام صحیح بخاری ہے۔یہ ایسی عظیم کتاب ہے کہ اس کتاب کے بعد دنیا میں |