Maktaba Wahhabi

56 - 95
سبب کئی سالوں سے آپ نے اختتام بخاری شریف کا درس نہیں دیا، اس بار انتظامیہ کے پرزوراصرار اور طلبہ کی دیرینہ خواہش کی بنا پر آپ نے یہ درس منظورفرمایا۔حضرت حافظ صاحب کے اس درس کو سامعین نے بڑی دلچسپی اور ذوق شوق سے سماعت کیا۔اس درس میں آپ نے صحیح بخاری اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں نادر معلومات کو حسن ترتیب کے ساتھ پیش کرتے ہوئے بخاری کی آخری حدیث کی تفصیلی شرح فرمائی۔ آپ کا خطاب ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہا۔ آخری حدیث کی شرح وبسط کے علاوہ آپ کا خطاب ذیل میں پیش خدمت ہے، مکمل خطاب سے استفادہ کے شائقین اس پروگرام کی سی ڈی طلب فرمائیں ۔ شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی کا درسِ اختتام صحیح بخاری صحیح بخاری کے عظیم موٴلف کا سلسلہ نسب یوں ہے: ابوعبداللہ محمدبن اسماعیل بن ابراہیم بن مغیرہ بن بردزبہ جعفی۔آپ رحمۃ اللہ علیہ کے جد امجد بردزبہ مسلمان نہیں ہوسکے تھے ، جیسا کہ امام خطیب نے الکفایۃمیں اس کی صراحت کی ہے کہ إنه كان مجوسيا ”یہ مجوسی المسلک تھے۔“ یہ بھی پتہ چلا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اصل کے اعتبار سے عربی نہیں بلکہ عجمی تھے بلکہ اُصولِ ستہ کے تمام مصنّفین عجمی ہیں سوائے امام مسلم کے۔٭ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے پڑدادا مغیرہ سب سے پہلے حاکم بخارا یمان بن اخنس جعفی کے ہاتھ پر اسلام لائے ، پھر ا ن کے بیٹے ابراہیم مسلمان ہوئے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ہدی الساری میں فرماتے ہیں کہ مجھے ابراہیم کے حالات کا علم نہ ہوسکا ۔ ان کے بیٹے کانام اسماعیل ہے جو اپنے وقت کے عظیم محدث ہیں ۔ آپ امام مالک اور حماد بن سلمہ کے شاگردوں میں سے تھے اور بہت سے عراقیوں نے آپ سے سماع کیا ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ آپ نجیب الطرفین ہیں ۔ ان کے والد بھی محدث اور والدھ بھی عابدہ، زاہدہ اور شب بیدار تھیں ۔امام بخاری ابھی صغر سنی میں تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا اور انہوں نے یتیمی کی حالت میں والدہ کی گود میں پرورش پائی۔ امام بخاری جعفی کی کنیت ابوعبداللہ اور لقب سید الفقہاء والمحدثین ہے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے تقریب التہذیب میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کو ان القاب میں یاد کیا ہے : جبل الحفظ وإمام الدنيا، ثقة الحديث ”قوتِ حافظہ کے پہاڑ، دنیا بھر کے امام اور حدیث میں پختہ کار“ ابتدائی علم انہوں نے اپنے علاقہ سے ہی حاصل کیا۔ اور آپ کے مشہور اساتذہ میں احمد ٭ کیا صحاح ستہ کے مؤلف محدثین عجمی تھے ؟ تفصیل کے لیے دیکھیئے ’ محدث ‘ کا فتنہ انکار حدیث نمبر ، صفحہ 168
Flag Counter