Maktaba Wahhabi

48 - 95
دوسرے مقررجامعہ کے نائب شیخ الحدیث اور کلیۃ الشریعۃ کے رئیس مولانا محمد رمضان سلفی نے قرآنِ کریم کے معنوی پہلو کی حفاظت (جو حدیث ِنبوی کے ذریعے ہی ممکن ہے) کے موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے قرآن و حدیث کو شریعت ِاسلامیہ کا ماخذ اور قوانین الٰہیہ کا مرجع قرار دیا۔ اُنہوں نے قرآن و حدیث پر مبنی شریعت ِاسلامیہ کاامتیاز ثابت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانونِ الٰہی دائمی، اٹل، ناقابل تغیر اور اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے، اس کے بالمقابل انسانوں کے بنائے ہوئے خود ساختہ قوانین، خاص وقت کے لئے اور قابل تغیر ہیں ۔ انہوں نے واضح کیاکہ قرآنی الفاظ کے ساتھ ساتھ اس کا بیان اور تفسیر جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی ہے بنیادی اہمیت رکھتی ہے اور جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ حدیث سے صرفِ نظر کرکے وقت کے تقاضوں کے مطابق قرآن کی تشریح و تفسیر کرسکتا ہے ، وہ منصب ِنبوت پر ڈاکہ ڈالتا ہے۔ برصغیر میں شریعت سے نابلد بعض حضرات؛ عبداللہ چکڑالوی، اسلم جیراجپوری ، مولوی چراغ علی اور سرسید احمد خان نے فتنہ انکارِ حدیث کو جنم دیا اور مسٹر غلام احمد پرویز نے اسے نکتہ عروج تک پہنچایا،جبکہ قرآنِ کریم کے الفاظ کے ساتھ اس کے معنوی پہلو کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اللھ تعالی نے لی ہے: ﴿ إنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ فَإِذَا قَرَآنٰه فَاتَّبِعْ قُرْآنَه ثُمَّ إنَّ عَلَيْنَا بَيَانَه﴾(القیامہ:17تا19)اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بنیادی فریضہ بھی قرآن کی وضاحت ہی بتایا گیا ہے:﴿وَأَنْزَلْنَا إلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ﴾ (النحل:44) چنانچہ قرآنِ کریم کا یہ بیان اور وضاحت فرامین ِرسول صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت میں آج تک محفوظ ہے، خیرالقرون میں اور اس کے بعد ہر دور میں اُمت نے قرآن کے ساتھ حدیث کو وحی کی حیثیت سے شرعی حجت سمجھا ہے اور اسے عمل کی بنیاد بنایا ہے۔ اس کے بعد اُنہوں نے متعدد واقعات اور دلائل سے ثابت کیاکہ خلفاء راشدین اور ان کے بعد صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہ کا طرزِعمل یہی تھا کہ وہ قرآن کریم کی تفسیر میں حدیث ِنبوی کی طرف رجوع کرتے اورقرآن کی طرح حدیث وسنت کو بھی وحی تصور کرتے ہوئے مستند ترین مقام دیتے۔ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کسی کے گھرمیں داخل ہونے سے پہلے تین دفعہ اجازت مانگنے کے بارے میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی حدیث، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دادی کی وراثت کے بارے میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے متوفى عنہا زوجہاکی عدت کے بارے میں حضرت فریعہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آگ
Flag Counter