Maktaba Wahhabi

42 - 95
٭ مشہور ومعروف پاکستانی دیوبندی عالم فقیہ العصر مفتی اعظم حضرت مولانا مفتی رشید احمد رحمۃ اللہ علیہ بانی ہفت روزہ ’ضربِ موٴمن‘ اور روزنامہ ’اسلام‘ اپنی تالیف ’نمازوں کے بعد دعا، یعنی زبدة الكلمات في حكم الدعاء بعد الصلوة میں احادیث، عباراتِ فقہ، الروايات المزيدة اور العبارات المزيدة کے تحت پوری تحقیقات کے بعد صفحات 19 اور 20 پر مندرجہ ذیل فتویٰ جاری فرما چکے ہیں : حاصل کلام: زبدۃ الکلمات مع ضمیمہ میں مندرجہ تحقیقات کا حاصل یہ ہے: (1)نماز کے بعد دعا کا مروّجہ طریقہ بالاجماع بدعت ِقبیحہ ہے۔ (2)دعا بعد الفرائض میں رفع یدین نہیں ، إلا أن يدعو أحيانا لحاجة خاصة (3)امام مالک و امام طرطوشی اور ان دونوں کے احباب رحمھم اللھ تعالیٰ کے ہاں ہر نماز کے بعد فارغ ہوتے ہی فوراً امام کا اپنی جگہ سے ہٹ جانا لازم ہے۔ (4) عندالاحناف رحمہم اللھ تعالیٰ بھی امام کا فجر و عصر کے سوا، نماز کے بعد تین بار استغفار اور دعا اللهم أنت السلام…الخ سے زیادھ دیر بیٹھنا مکروہ ہے، اس دعا میں نہ رفع یدین ہے نہ اجتماعیت، امام اور مقتدی ہرشخص بلا رفع یدین، سراً وانفراداً یہ مختصر سی دعا مانگ کر سنتوں میں مشغول ہوجائے۔ فجروعصر کے بعد بیٹھنا اس شرط سے جائز ہے کہ اوراد واَدعیہ میں امام اور مقتدیوں کے درمیان کوئی رابطہ نہ رہے، نماز کے بعد کی دعا میں اجتماعیت بدعت ہے، امام ہو یا مقتدی ہر شخص اپنے طور پر انفراداً سراً بلا رفع یدین دعا مانگے، فرض کے بعد کی دعا میں رفع یدین نہیں ، البتہ کبھی کبھار کسی خاص ضرورت سے کوئی دعا مانگنا چاہے تو رفع یدین کرسکتا ہے۔ مگر دوسروں کے سامنے التزام نہ کرے تاکہ کسی کو فرض کے بعد کی دعا میں رفع یدین کے مسنون ہونے کا شبہ نہ ہو۔ (5) نوافل کے بعد انفراداً ہاتھ اٹھا کر طویل دعا مسنون ہے۔ (6) دعا کے لئے اجتماع بدعت ہے، البتہ کسی دوسرے مقصد کے لئے اجتماع ہو تو اس میں اجتماعی دعا جائز ہے۔ والله الهادي إلى سبيل الرشاد وهو العاصم من المحدثات في الدين والبدع والضلال“ (9/ ربیع الاول 1409ھ)
Flag Counter