Maktaba Wahhabi

37 - 95
ہیں ، اگرچہ ان کے درمیان لڑائی ہوئی۔ اس طرح اللہ کا یہ قول : ﴿فَمَنْ عُفِىَ لَه مِنْ اَخِيْهِ شَيْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ﴾ (البقرہ:128) ”کہ جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی گئی ہو تو بھلائی کے ساتھ اس کی اتباع کرنا ہے۔“ یہ آیت قتل عمد کے متعلق ہے اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قاتل اور مقتول کے سرپرستوں کے درمیان ایمانی اُخوت ثابت کی ہے۔ چنانچہ قتل کے شنیع جرم اور اس کی شدید سزا نے، جو اللہ نے بیان کی ہے،انہیں دائرۂ ایمان سے نہیں نکالا اور وہ مقتول کے اولیا کے ساتھ بھائی قرار پائے اور اللہ فرماتا ہے: ﴿إنَّمَا الْمُوْمِنُوْنَ اِخْوَةٌ﴾ ” موٴمن آپس میں بھائی بھائی ہیں ۔“ اختتامیہ گذشتہ اوراق میں ہم نے آلِ رسول اَطہار اور آپ کے اخیار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ تصوراتی لمحات گزارے اور ان کے درمیان صلہ رحمی اور مصاہرت، دوستی اور اُخوت، تالیف ِقلبی اور ایثارِ نفسی کا مطالعہ کرلیا ہے اور ان کے درمیان اس شفقت و رحم دلی کا ادراک کرلیا ہے جسے اللہ نے قرآن میں بیان کیا ہے۔ہمیں چاہئے کہ ہم ربّ العالمین سے دعا کرنے کی کوشش کریں کہ وہ ہمیں اس عمل کی توفیق دے جسے وہ پسند کرتا ہے اور اس سے راضی ہوتاہے اور وہ ہمیں ان لوگوں میں کردے جن کے متعلق اس نے اپنی کتاب کریم میں فرمایا ہے: ﴿وَالَّذِيْنَ جَأوٴوْا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالِايْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِىْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ آمَنُوْا رَبَّنَا إنَّكَ رَوٴُوْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ ”اور جو لوگ ان کے بعد آئے، وہ کہتے ہیں : اے ہمارے ربّ! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے ایمان قبول کرنے میں سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے متعلق کینہ پیدا نہ کر جو ایمان لائے۔ اے ہمارے رب! تو بلا شبہ شفقت کرنے والا مہربان ہے۔“ اللہ تعالیٰ نے موٴمنوں کی یہ دعا مہاجرین اور انصار کی تعریف کرنے کے بعد بیان کی ہے۔ دلائل و براہین خواہ کتنے ہی واضح اور آشکارا ہوں ، پھر بھی انسان اپنے مولیٰ عزوجل سے بے نیاز نہیں ہوسکتا۔ آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے روشن معجزات کے ساتھ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter