Maktaba Wahhabi

44 - 62
جارہا تھا۔ صرف بغداد میں ۱۸/ لاکھ مسلمان موت کے گھاٹ اُتار دیئے گئے اور اس سے نصف تعدادشام میں تہ تیغ کردی گئی۔ عین اس کشمکش اور مایوسی کے عالم میں عالم اسلام کے افق پر ایک نیا ستارہ طلوع ہوا۔ یہ موصل کے زنگی خاندان کا تربیت یافتہ عظیم جرنیل صلاح الدین ایوبی تھا ۔انہوں نے صلیبیوں کو پے در پے شکستیں دیں اور صلیبی جنگوں کی صورت میں جو طوفان اسلام کی کڑیاں بکھیرنے اُٹھا تھا، تھم گیا۔صلیبیوں کی کمر ٹوٹ گئی اوریہی صلیبی جنگیں مسلمانوں کی بیداری کا سبب بنیں ۔ مسلمان اپنی خواب گاہوں سے نکل کر مؤمن کا عزم لیے اللہ کے دین کا دفاع کرنے کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے۔ صلیبی جنگوں میں یورپی ممالک کی ذلت آمیز شکست کے بعد انہوں نے تبشیرکی صورت میں ایک نیا صلیبی محاذکھولا اور مسلمانوں پر حملوں کا آغازکردیا۔ روز بروز یہ حملے شدید سے شدید تر ہوتے گئے ، جس کے اثرات آج سب کے سامنے ہیں ۔ چنانچہ ضروری ہوگیا ہے کہ صلیبیوں کے منصوبوں اورحربوں کو طشت ازبام کیا جائے جنہیں وہ دنیا کے کونے کونے میں عیسائیت کوپھیلانے کے لئے بروئے کار لا رہے ہیں اور واضح کیا جائے کہ اسلام کو چہار سو ے عالم میں کیسے پھیلایا جاسکتا ہے؟ آج براعظم افریقہ عیسائی مشنریوں کی سرگرمیوں اور کاوشوں کا مرکز بنا ہو ا ہے۔ اس لئے زیر نظر مقالہ میں ہم افریقہ میں عیسائیوں کی تبلیغی سر گرمیوں ، ان کے اہداف اور وسائل کا تفصیل سے جائزہ لیں گے اور بتائیں گے کہ ان کے منصوبوں کوخاک میں ملا کر کس طرح اللہ کا کلمہ بلند کیا جاسکتا ہے … براعظم افریقہ اور تبشیری سرگرمیاں عیسائی مشنریوں نے براعظم افریقہ میں انتہائی دلچسپی لی اور پورے افریقہ کو عیسائی بنانے کے لئے غیر معمولی اور انتھک کوششیں کیں ۔ نوبت یہاں تک پہنچی کہ انہوں نے اس عزم کا برملا اظہار کیا کہ وہ ۲۰۰۰ء تک پورے افریقہ پر عیسائیت کا علم بلند کر دیں گے۔ اس خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے انہوں نے کانفرنسیں منعقد کیں ،بے بہا مال بے دریغ خرچ کیا۔ راستے ہموار کئے اور اپنے ناپاک مقاصد اور عزائم کو برو ئے کار لانے کے لئے
Flag Counter