اِدارک نہیں کر سکے اور آج یہ مسئلہ ثابت ہو گیا ہے۔ ہمیں ا ن کی بات پر اعتماد ہے ، آج نئے نئے مسائل بیان کیے جا رہے ہیں ، ایک ہاتھ سے سلام ہم تو پہلی دفعہ سن رہے ہیں ۔ جائزہ:یہ دلیل بھی کئی اعتبار سے پایۂ تکمیل کو نہیں پہنچتی۔ (۱) ائمہ دین، علماء کرام کی علمی خدمات اظہر من الشمس ہیں ۔ اس حقیقت کا انکار نہ تو آج تک کوئی کر سکا ہے اور نہ ہی ممکن ہے مگر سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ دنیا میں کون سے ایسی شخصیت ہے جوغلطی سے مبرا ہے یقینا وہ محمد صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی واضح احادیث کو چھوڑ کر اپنے مذہبی رہنماؤں کی بات ماننا انتہائی خطرناک ہے ۔ (۲) یہ مسئلہ ایسا نہیں ہے کہ آج سے پہلے تمام علما اس بات کی صراحت کر گئے ہوں کہ مصافحہ دو ہاتھوں سے ہے اور اب اس غلطی کا اِدراک ہوا ہو، آپ نے احادیث ملاحظہ فرمالی ہیں ۔ صحابہ کرام اور علما کے اقوال وافعال بھی آپ نے پڑھ لیے ہیں کہ وہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کرتے تھے۔ (۳) اگر بعض لوگ غلطی کریں تو تب ہی کچھ لوگ اس کی نشان دہی کر سکتے ہیں ۔ اگر غلطی وقوع پذیر ہی نہ ہو تو اس کا ازالہ کیسے کیا جا سکتا ہے۔ (۴) اگر ہم اپنی کم علمی کی بنا پر کتاب وسنت کے دلائل کو’نیامسئلہ‘ ہونے کا عنوان دیتے ہیں تو ہماری لا علمی سے قرآن وسنت بری اور پاک ہے اور ہماری عدمِ واقفیت کسی مسئلہ کی دلیل نہیں بن سکتی۔ اس لیے ہمیں حقیقت کا ادراک کرنے کے لیے ذہن صاف اور دل کھلا رکھنا چاہیے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم تعصب اور ذاتی رائے سے بالاتر ہوکر دلائل کی روشنی میں فیصلہ کریں ۔ اور اپنے اعمال کوسنت ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ڈھالیں ۔ وما علینا الاالبلغ المبین |