ہاتھ جدا ہونے سے قبل دونوں کے گناہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔‘‘ (۸) مسنداحمد میں ہی اس سے ملتی جلتی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب دو مسلمان ملتے ہیں اور ان میں سے ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا کو سننا اپنے لئے واجب کرلیتا ہے اور ابھی ان کے ہاتھ جدا نہیں ہوتے کہ اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔‘‘(۳/۱۴۲) (۹) حضرت عبداللہ بن بسرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو مخاطب کرکے فرمایاکرتے تھے :’’میری اس ہتھیلی کو غورسے دیکھو میں اس کو پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی پررکھا کرتا تھا۔‘‘ (مسند امام احمد:۴/۱۸۹) (۱۰) عن أنس بن مالک قال صافحت بکفي ھذہ کف رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فما مست خزًا وحریرًا ألین من کفہ (اتحاف:۶/۲۸۱) ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنی اس ہتھیلی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی کے ساتھ مصافحہ کیا ہے۔ پس میں نے ریشم و حریر کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم و ملائم نہیں پایا ہے۔‘‘ (۱۱) عن أبی ہریرۃ وقف نبیّ ﷲ علی حذیفۃ فقال یا حذیفۃ ہلّم یدک فکف حذیفۃ فقال الثانیۃ، فکفہا حذیفۃ، ثم قال الثالثۃ فقال حذیفۃ یا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم إنی جنب وإنی أکرہ أتمس یدی یدک قال ہلمہا أما علمت یا حذیفۃ أن المرء المسلم إذا لقي أخاہ فسلم علیہ وصافحہ تحاتت أو قال تحاطت الخطایا والذنوب بینہما کما یتحات الورق من الشجر))(شعب الایمان للبیہقی: ۸۹۵۱) ’’حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کے پاس کھڑے ہوئے اور کہا کہ اے حذیفہ رضی اللہ عنہ اپنا ہاتھ آگے کرو۔پس حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ کہا مگر حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ آگے نہیں کیا،پھر آپ نے تیسری دفعہ کہا تو حذیفہ رضی اللہ عنہ عرض کرنے لگے اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں جنبی ہوں اور میں یہ بات پسند نہیں کرتا کہ میرا ہاتھ آپ کے دست ِمبارک کو لگے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے: اے حذیفہ رضی اللہ عنہ کیا تجھے علم نہیں ہے کہ بے شک مؤمن جب کسی مؤمن سے ملتا ہے اس کو سلام کرتا ہے، اس کا ہاتھ مصافحہ کے لئے پکڑتا ہے تو ان دونوں کے گناہ ایسے جھڑ جاتے ہیں جیسے خشک درخت کے پتے گرتے ہیں ۔ ‘‘ |