Maktaba Wahhabi

18 - 62
’’حضرت براء بن عازب فرماتے ہیں کہ میں پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں تو یہ خیال کرتا تھا کہ یہ مصافحہ عجمی لوگوں کا طریقہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم ان سے زیادہ مصافحہ کے حق دار ہیں ، جب بھی دو مسلمان ایک دوسرے سے ملتے ہیں ، ایک (بھائی) دوسرے کا ہاتھ محبت اور خیرخواہی کی بنیاد پر پکڑتا ہے تو ان دونوں کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں ۔‘‘ (۶) عن انس انتہی إلینا النبی صلی اللہ علیہ وسلم وأنا غلام في الغلمان فسلم علینا وأخذ بیدي فأرسلنی برسالۃ وقعد فی ظل جدار أوقال إلی الجدار حتی رجعت إلیہ(ابوداود:۴۵۲۷) ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کیا، پھر میرا ہاتھ پکڑ لیا پھر مجھے ایک خط دے کر بھیجا اور خود دیوار کے سائے میں یا سائے کی طرف بیٹھ گئے اور میرے واپس آنے تک وہیں بیٹھے رہے۔‘‘ (۷) عن أبی داود لقیت البراء بن عازب فسلم علي وأخذ بیدي وضحک في وجھي قال: أتدري لم فعلت ھذا بک؟ قال: قلت، لا أدري ولکن لا أراک فعلتہ إلا الخیر قال إنہ لقیني رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ففعل بي مثل الذي فعلت بک فسألنی فقلت مثل الذي قلت لی، فقال ((ما من مسلمین یلتقیان فیسلم أحدھما علی صاحبہ ویأخذ بیدہ لا یأخذ الا ﷲ عزوجل، لا یتفرقان حتی یغفر لھما)) (مسنداحمد:۱۴/۲۰۸) ’’حضرت ابوداود کہتے ہیں کہ میری حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے السلام علیکم کہہ کر میرا ہاتھ پکڑ لیا، اور میری طرف دیکھ کر مسکرانے لگ گئے، پھر پوچھنے لگے کہ کیا تمہیں علم ہے کہ میں نے ایسا کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا : اگرچہ مجھے معلوم تو نہیں مگر اتنا ضرور ہے کہ آپ نے کسی بھلائی کی خاطر ہی ایسا کیا ہے، انہوں نے جواب دیا کہ بے شک ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی۔ تو انہوں نے ایسا ہی کرنے کے بعد مجھ سے پوچھا کہ کیا تو جانتا ہے کہ میں نے ایسا کیوں کیا؟ تو میں نے ان کو یہی جواب دیا جو تونے مجھے دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بھی دو مسلمان ایک دوسرے سے ملتے ہیں ۔ ان میں سے ایک سلام کہہ کر رضائے الٰہی کے لئے دوسرے کا ہاتھ پکڑ لیتا ہے تو ان کے
Flag Counter