Maktaba Wahhabi

74 - 79
کے لئے ان کی ضرورت پڑتی ہو؟ جواب:اس سوال کے جواب میں علما کی مختلف آرا ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زکوٰۃ کے مصارف میں (فی سبیل اللہ) کا مقصود متعین کرنے میں علما میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ ٭ متقدمین میں سے اکثر علما ’فی سبیل اللہ‘ کو جہاد اور اس سے متعلق مصارف تک ہی محدود قرار دیتے ہیں ۔ وہ اس میں مجاہدین کے علاوہ کسی اور کو شامل نہیں کرتے۔ کیونکہ جب یہ لفظ مطلق ہو تو اس سے مراد ’جہاد‘ ہی ہوتا ہے۔ علاوہ ازیں اگر اس مصرف (فی سبیل اللہ) کے مفہوم کو عام کردیا جائے تو اس کانتیجہ یہ ہوگا کہ باقی مصارف کالعدم ہوجائیں گے، یا ان کا الگ سے ذکر کرنے کاکوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ٭ متاخرین میں سے بہت سے علما اس کو وسیع معنوں میں لیتے ہیں ، اور اس میں عوامی بہبود کے تمام کاموں کو شامل کرتے ہیں ۔ ٭ ایک تیسرے فریق نے درمیانی راہ اختیار کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس مصرف سے صرف ’جہاد‘ مراد ہے۔ لیکن اسلام میں جہاد صرف قتال پر ہی نہیں بولا جاتا بلکہ اس میں زبانی جہاد اور اللہ کی طرف دعوت دینے کا جہاد بھی شامل ہے۔ یعنی ’جہاد‘ صرف تلوار سے جنگ کرنے کا نام نہیں ۔ کیونکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ مشرکین سے جہاد کرو، اپنے ہاتھوں کے ساتھ، اپنی زبانوں کے ساتھ اور اپنے مالوں کے ساتھ۔‘‘ خصوصاً کافر ممالک میں ، جہاں مسلمان جلاوطنی اور لا دینیت کا شکار ہیں ۔رابطہ عالم اسلامی کے تحت کام کرنے والی فقہی مجلس نے بھی جہاد کے اس وسیع ترمفہوم کی باقاعدہ تائید کی ہے۔ اور انہوں نے جہاد کے مفہوم میں اس طرح کی تمام سرگرمیوں کو شامل کیا ہے کیونکہ موجودہ حالات میں اس نوعیت کے کام جہاد کی ہی صورتوں میں داخل ہیں ۔ ٭ مندرجہ بالا اُمور کی روشنی میں ہمارے نزدیک اس مسئلہ میں راجح قول یہی ہے کہ اس مصرف میں غیر مسلم ممالک میں اسلام کی دعوت دینا بھی شامل ہے۔ اور ان ملکوں میں قائم ان دعوتی اور تعلیمی اداروں کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے جو ان ممالک میں مسلمانوں کو اسلام پر قائم
Flag Counter