تہذیبی کشمکش جناب مہاتیر محمد وزیر اعظم ملائشیا مغرب کے ساتھ تہذیب واَقدار کی کشمکش ڈاکٹر مہاتیر محمد اسلامی ملک ملائشیا کے صرف ہردلعزیزحکمران ہی نہیں بلکہ کئی کتب کے مصنف ایسے عظیم عالمی مفکر بھی ہیں جن سے دورِ حاضر کا مالی استعمار اور مغرب شدید خطرہ محسوس کرتے ہیں ۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قیام اور فعالیت کے بعد ’گلوبلائزیشن‘ کے نعرے تلے ۱۹۹۶ء میں ملائشیا سمیت متعدد ایشیائی ممالک کو جس معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا، اس میں جناب مہاتیر محمد نے صرف اپنے ملک کی ولولہ انگیز قیادت کی بلکہ مغرب کے استعماری نظریات پر بھی شدید مفکرانہ چوٹ کی۔ زیر نظر انگریزی تحریر آپ کی معروف کتاب A New Deal for Asia کا ایک باب ہے جس میں انہوں نے مغربی اور ایشیائی اقدار کا ایک تقابل پیش کرکے مغرب کو ایشیائی اقدار اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے مغرب سے اپنی مستقل اقدار اپنانے کا حق منوانے کے علاوہ ان کی معاشرتی اقدار پر شدید تنقیدبھی کی ہے۔اس مضمون کے مطالعے کے دوران آپ کو بھی ایشیائی اقدار کی برتری واضح طور پر محسوس ہوگی، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی محسوس ہوگا کہ ہم لوگ ذہنی طور پر اچھی باتوں کو تسلیم کرنے کے باوجود اپنے عمل سے اس کی تائید کرنے پر قدرت نہیں رکھتے۔ فکر وعمل کی ہماری یہ منافقت ہی ہماری سب سے بڑی کمزوری ہے۔ جبکہ مغرب باوجود کمتر معاشرتی اقدار اور فکر پر عمل پیرا ہونے کے بڑی یکسوئی سے ان کے حصو ل کیلئے یکسو ہے!! موجودہ دور میں تہذیبیں مضبوط اقتصادیات وتمدن سے ہی پہچانی چاتی ہیں ۔ ایشیا کے وہ ممالک جو مضبوط اقتصادی حیثیت رکھتے ہیں مثلاً چین، جاپان، ملائشیا اور کوریا وغیرہ؛ مغربی ممالک میں ایشیا کا تعارف یہی تہذیبیں ہیں ۔ملائشیا کے معاشی بحران اور اسی تہذیبی تناظر میں چونکہ یہ کتاب لکھی گئی ہے، اس لئے اسلام کا حوالہ اس مضمون میں نہیں ملتا، اس کے باوجود اہل علم کے لئے اس میں سمجھنے کا بہت ساما ن ہے۔ (ح م) ایشیائی اَقدار میں اس حقیقت سے اچھی طرح واقف ہوں کہ مغربی ذرائع ابلاغ اکثر مجھے ایک ایسے لیڈر کے طور پر پیش کرتے ہیں جو کہ متکبر اور ایشیائی اقدار کا علمبردار ہے اور جب میں نے ایشیا میں اُبھرنے والی نئی صنعتی اقوام کے مابین پائی جانے والی چند مشترکہ اَقدار کی طرف اشارہ کیا تو |