اسلام اور سائنس ریاض الحسن نوری ’ صحیح سائنسی علم ‘ اسلام کا ہم نوا ہوتا ہے! تخلیق کائنات کے مقاصد کی حقیقت کے بارے میں اللہ جل جلالہ کا وعدہ ہے ﴿ سَنِرِیْہِمْ آیَاتِنَا فِیْ الْاٰفَاقِ وَفِیْ اَنْفُسِہِمْ حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُمْ أَنَّہٗ الْحَقُّ﴾’’ہم انسانوں کو انفس وآفاق میں ایسی نشانیاں برابر دکھاتے رہیں گے، جو اللہ کے حق ہونے کو ثابت کریں گی۔‘‘ جدید سائنس مشاہدے اور تجربے کے استعمال کا نام ہے، اس لئے اس کا دائرہ کار محدود ہے، تاہم حواس وعقل چونکہ انسانی صلاحیتیں ہیں اس لئے ان کے استعمال سے ایسی حقیقتیں واضح ہوتی رہتی ہیں ۔ زیر نظر مقالہ میں قرآنِ کریم سے بعض ایسے حقائق پیش کئے گئے ہیں ، جو سائنسی علم سے قرآن کی صداقت کے لئے گواہی دیتے ہیں البتہ یہ واضح رہے کہ سائنس کا دائرہ محدود ہے او روہ بہر صورت انسانی کدوکاوش کی مرہونِ منت ہے، اس لئے جن چیزوں کو وہ حقائق کے طور پر سامنے لاتی ہے، ان کے بعض نمایاں پہلو قرآن کی تصدیق کے باوصف کئی اعتبار سے ناقص ہوتے ہیں یا کمزور، تاہم یہ جزوی تصدیق بھی بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے اہل علم کی شہادت کو انصاف کے قیام سے مشروط کیا ہے، ارشادہے ﴿شَہِدَ اللّٰه… وَاُولُوا الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ﴾’’اہل علم در آں حالیکہ وہ انصاف کے ساتھ قائم ہوں ۔‘‘ سائنسی حقائق کے قرآن کی تصدیق کرنے کے اعتبار سے کوئی شک وشبہ نہیں ہونا چاہئے۔ اگر سائنسی علم صحیح ہو تو وہ لازماً وحی کی تصدیق ہی کرے گا، تاہم سائنسی علم کی صحت پر بھی قرآن مُہیمن(محافظ) ہے۔اس لئے اگر سائنسی تحقیقات جزوی یا کلی طور پر مستقبل میں بدل جائیں تو یہ سائنس کے ارتقا کی خوبی ہے،لیکن قرآنِ مجید میں یہی ارتقا قرآن کی تکذیب کا شبہ پیدا کرسکتا ہے۔ اس لئے قرآن کا مفہوم ازل سے ابد تک متعین ہے۔ اخبار وعقائد سے متعلقہ تعلیمات میں نام نہاد ارتقا کی یہاں کوئی گنجائش نہیں ۔ پیش کردہ سائنسی حقائق کے بارے میں یہ اُصولی نکتہ پیش نظر رہے تاکہ عقیدہ میں استحکام رہے۔ بسااوقات مرعوب کن سائنسی انکشافات عقائد ِصحیحہ پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ وہاں عقیدہ غیر متزلزل رہنا چاہئے اور سائنسی ارتقا کی تصدیق کا انتظار کرنا چاہئے۔اسی نکتہ کی روشنی میں زیر نظر مقالہ ہدیۂ قارئین ہے۔ (محدث) اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء و رسل علیہم السلام کو ان کے زمانی حالات اور ضرورت کے مطابق مختلف معجزات عطا فرمائے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں اگر جادوگروں کا زور تھا تو اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام |