بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر پاکستان کی جان بلب آزادی اور امریکہ! قومی آزادی و خود مختار ی شدید قسم کے تعصب اور بے لچک اَنا کا تقاضا کرتی ہے۔ اس کی مثال شخصی غیرت و حمیت سے دی جاسکتی ہے۔ جب کوئی شخص ایک بار کسی ضرورت، کسی مجبوری، کسی مصلحت یا کسی خوف کے باعث اپنی کھڑکیوں کے پٹ کھو ل دیتا ہے یا اپنے چوبارے کی چقیں اٹھا دیتا اور پڑوسیوں کے آوارہ خو لڑکوں کی تاک جھانک کو ناگزیر سمجھ کر گوارا کرلیتا ہے تو پھر حجاب اُٹھتے چلے جاتے ہیں ۔ ایک مرتبہ اپنی اَنا مار لینے اور اپنی خودی کو سلا دینے کی لت پڑ جائے تو پھر ذلت و رسوائی کی کوئی سی پستی دل میں ملال پیدا نہیں کرتی۔ بے آبرو ہوجانے کا سب سے شرمناک مقام وہ ہوتا ہے جب انسان اپنی بے چارگی کو اپنی ’دانائی‘ سے تعبیر کرنے لگتا اور اپنی بےحمیتی کو حقیقت پسندی اور حکمت شعاری کی قبا پہنانے لگتا ہے۔ یہ فیصلہ ہر شخص کے اپنے معیارِ غیرت اور اپنے تصورِ انا پر منحصر ہے کہ اس کا پیمانۂ صبر کس وقت لبریز ہوتا اور وہ کس مرحلے پر یہ فیصلہ کرتا ہے کہ اس لمحے کے بعد ا س کا مر جانا، بے حمیتی کی زندگی سے کہیں بہتر ہے۔اسی طرح قوموں کا اجتماعی ضمیر اس امر کا تعین کرتا ہے کہ وہ حالات کے جبر ناروا کے سامنے کس حد تک اپنا سرجھکا دے اور کس موڑ پر سینہ تان کر کھڑی ہوجائے!! امریکہ کے52-B طیارے نے ہماری مغربی سرحد پرایک پانچ سو پاؤنڈ وزنی بم گرایا جس سے مولوی حسن وزیر کے مدرسے کو شدید نقصان پہنچا۔ سردیوں کی چھٹیوں کے باعث مدرسہ طلبا سے خالی تھا ورنہ نہ جانے کتنے معصوم بچے اس بم کا لقمہ بن جاتے۔ یہ اشتعال، بارڈر پر تعینات ایک پاکستانی سکاؤٹ کی گستاخی کا ردعمل بتایا جاتا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے دو پاکستانی اہلکاروں کے جاں بحق ہونے کی خبر بھی دی ہے، ہم خاموش ہیں ۔ واردات کا اعتراف اور انکشاف امریکی فوج کے ترجمان اورامریکی ذرائع ابلاغ نے کیا ہے۔ ہماری سرکار کا کہنا ہے کہ ’’کوئی خاص بات نہیں ۔‘‘ ادھر جیکب آباد کے قریب ایک جاسوس امریکی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا۔ قبل ازیں اس طرح کے چار طیارے مختلف مقامات پر گر چکے ہیں ۔ اس پر بھی ہم خاموش ہیں ۔ محب ِوطن حلقوں کو یہ تشویش کھائے جارہی ہے کہ ہماری فضاؤں میں ٹڈی دل کی طرح منڈلاتے یہ جاسوس طیارے (جو بغیر پائلٹ کے چلتے ہیں ) اگر کسی دن ہماری حساس تنصیبات سے آ ٹکرائے تو کیا بنے گا؟ |