لگ بھگ خطوط کو ضروری تکمیل کے بعد شا ئع کیا جارہا ہے جو۵۰ اور ۶۰ کی دہائی میں لکھے گئے ہیں ۔بہت مناسب ہوتا اگر ان سوالات پر مبنی خطوط بھی ہمیں میسرآجاتے جو مولانا عبد الغفار حسن نے بصورتِ سوال انہیں تحریر کئے تھے۔اس کے باوجود ان مکاتیب کی اہمیت اہل علم پر مخفی نہیں ۔ اس ارمغانِ علمی کے عطا کرنے پر ادارہ اور قارئین محدث مولانا عبد الغفار حسن کے شکر گزار ہیں ۔ادارہ ا س نوعیت کے دیگر مکاتیب کو بھی خوش آمدید کہے گا۔ (حسن مدنی) مولانا عبید اللہ رحمانی کے خطوط [مولانا عبد الغفار حسن کے نام ] (۱) بسم اللہ الرحمن الرحیم بنام: مولانا عبد الغفار حسن دفتر جماعت ِاسلامی، ڈھوڈی سٹریٹ ،میانہ پورہ،سیالکوٹ ،پاک پنجاب عبیداللہ رحمانی از مبارک پور مکرمی ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ رجسٹرڈ لفافہ مل گیا۔ مسودہ دربارہ عدمِ توریث یتیم حفید [یتیم پوتا کو وراثت نہیں ملے گی] اور خط دونوں محفوظ مل گئے۔ایک سال تک سلسلہ ٔ مراسلت منقطع رہنے سے بلاشبہ تکلیف ہوئی۔ کبھی کبھار ایک آدھ خط آگیا ہوتا تو اتنی وحشت نہ ہوتی۔ پچھلے دنوں مولوی احسن صاحب اصلاحی مکان آئے تھے تو عندالملاقات ان سے آپ کی خیریت دریافت کی تھی۔ معلوم ہوا کہ وہ اور آپ دونوں صاحبان راولپنڈی کی تربیت گاہ میں ایک ماہ تک ایک ساتھ کام کرتے رہے۔ اسلم [حافظ اسلم جیراج پوری] کے رسالہ ’محجوب الارث‘ کی اشاعت کے بعد حضرت مولانا [عبد الرحمن] مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ کاجواب ’ترجمان القرآن‘ میں شائع کیا جانا بہت مناسب ہوگا۔ ترتیب اس سے بہتر ہوجائے تو اچھی بات ہے۔ لیکن اضافہ کس نوعیت کا ہوگا؟ میں نے اپنے کسی خط میں بہ تفصیل آپ کو لکھا تھا کہ اسلم کے رسالہ کا یہ جواب بغرضِ اشاعت دفتر ’معارف‘ میں خود حضرت مولانا نے بھیجا تھا لیکن اپنے نام سے نہیں بلکہ اپنے بھتیجے اصغر صاحب کے نام سے۔ مدیر معارف نے یہ جواب قبل اشاعت کے، اسلم کے پاس بھیج دیا۔ اسلم نے اس جواب کے حاشیہ پر بطورِ جواب الجواب کے کئی جگہ نوٹ لکھ کر دفتر ’معارف‘ میں بھیج دیا اور مدیر معارف نے وہ جواب مولانا کو واپس کردیا۔ پھر حضرت مولانا نے ان نوٹوں اور ریمارکوں کی طرف توجہ نہیں فرمائی ۔ ان کی وفات کے بعد مولانا محمدبشیر نے مسودہ کو صاف کیا اور اسلم کے ریمارکوں کے جوابات پھرلکھے گئے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسلم کی کتاب الوراثۃ فی الاسلام کا جواب بھی عربی میں لکھا …صاحب موصوف مئو میں مقیم ہیں ۔ اب ان سے مل کر ہی اس کے متعلق بات چیت کرکے آپ کو اس کے بارے میں جواب دے سکوں گا۔بقیہ اُمور کا جواب پھر آئندہ تحریر کروں گا، اس وقت عجلت میں ہوں ۔ |