مزید تفصیلات کے مطابق گلاب کے پھول، کارڈز اور دیگر تحائف کے تبادلے ہوئے، موبائل فونز پر پیغامات دیئے گئے۔ انٹر نیٹ کلبوں پر رش رہا۔ نوائے وقت کی خبر کے مطابق ویلنٹائن ڈے منانے کے لئے ایک نوجوان شیخوپورہ کے گرلز کالج میں لڑکیوں کے کپڑے اور برقعہ پہن کر داخل ہوگیا۔ معلوم ہونے پر کالج کے سٹاف اور طالبات نے اس کی خوب چھترول کی اور پولیس کے حوالہ کردیا۔ پولیس نے بھی اس کی خوب تواضع کی۔ لاہور میں ایک گرلز ہائی سکول کی طالبہ کوپھول پیش کرنے والے ایک نوجوان طالب علم کا منہ کالا کرکے گدھے پربٹھا کر پورے محلہ کا چکر لگوایا گیا۔ پرائیویٹ انگلش میڈیم سکولوں میں ویلنٹائن ڈے جوش و خروش سے منایا گیا۔ اس سال جنرل سٹوروں اور کتابوں کی دکانوں پر ’ویلنٹائن کارڈ‘ اس طرح فروخت ہوتے رہے جس طرح عید کارڈ فروخت ہوتے ہیں ۔ ان سٹوروں پر ’کیوپڈ‘ کے بڑے بڑے نشانات سرعام آویزاں کئے گئے تھے۔ ماڈل ٹاؤن، ڈیفنس اور گلبرگ، لاہور کی بات تو الگ ہے۔ شہر کے چھوٹے چھوٹے محلات میں سرخ گلاب فروخت ہوتے رہے اور نوجوانوں کی ٹولیاں دن بھرپھول خریدتی رہیں اور انہیں کوئی سمجھانے والانہیں تھا کہ جس بات کو وہ ’محبت‘ سمجھ کر منا رہے ہیں ، وہ درحقیقت شہوت رانی اور جنسی بے راہ روی کی علامت ہے، اس کا ان کی سماجی روایات اور اخلاقی قدروں سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ انگلش میڈیم سکولوں میں طلباء و طالبات اساتذہ کی ’رہنمائی‘ میں بلا روک ٹوک گلاب کے پھولوں کا تبادلہ کرتے رہے۔ لبرٹی مارکیٹ اور دیگر پوش علاقوں میں اوباش نوجوان راہ چلتی لڑکیوں کوپھول پیش کرکے چھیڑ خانی کرتے رہے، شریف زادیاں اس بداخلاقی کا جواب دینے کی بجائے عزت بچا کر وہاں سے بچ نکلنے میں عافیت سمجھتی رہیں ۔ ہمارے بعض انگریزی اخبارات نے ویلنٹائن ڈے کو تشہیر دینے میں جس طرزِ عمل کا مظاہرہ کیا، اسے نرم ترین الفاظ میں ’شرمناک‘ کہا جاسکتا ہے۔ ان اخبارات نے عاشقوں اور حیا باختہ لڑکیوں کے رومان انگیز پیغامات کو اشتہارات کی صورت میں شائع کیا۔ انگریزی روزنامہ ’دی نیوز‘ نے ان پیغامات پر مبنی دو مکمل صفحات شائع کئے۔ ان دو صفحات پر ۴۱۹ پیغامات شائع کئے گئے۔ روزنامہ ’ڈان‘ نے ۱۴/فروری کو دوصفحات مختص کئے جس میں ایسے بے ہودہ پیغامات شائع کئے گئے۔ معلوم ہوتا ہے، ہمارے انگریزی اخبارات کسی ضابطہ اخلاق کے پابند نہیں ، نہ انہیں اس ملک کی نظریاتی اساس اور سماجی اقدار کا خیال ہے۔ وہ ا س ملک میں انگریزی زبان ہی نہیں ، مغربی تہذیب کا پرچار بھی کررہے ہیں ۔ ۲۶/ فروری کو روزنامہ ’نوائے وقت‘ نے نمایاں خبر شائع کی کہ جہادی تنظیموں کی طرف سے نکالے جانے والے ۲۳ رسالہ جات پر حکومت پابندی لگانے کا فیصلہ کرچکی ہے کیونکہ وہ جہادی تبلیغ کررہے ہیں ، مگر جنسی بے راہ روی کو فروغ دینے والے ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے پیغامات کو شائع کرنے کی اس |