Maktaba Wahhabi

67 - 72
ہمیں نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عالمی این جی اوز فضول بکواسات او ربیہودہ لغویات میں مصروف ہیں اور فحاشی و بےحیائی کو فروغ دینے میں پیش پیش ہیں - وہ یہ نہیں سوچتیں کہ خطرہ حوا کی بیٹی کے لیے ہے او رقربانی کا بکرا بھی حوا کی بیٹی کو ہی بننا ہے، حالانکہ عالمی این جی اوز کی اصل ذمہ داری یہ تھی کہ وہ مظلوم عورتوں کے حق میں آواز اٹھاتیں لیکن کیا آج تک انہوں نے عورت کی عزت کی حفاظت کے لئے کوئی مہم جوئی کی ہے- حوا کی بیٹی بلکہ انسانیت کی سب سے بڑی تذلیل یہ ہے کہ جب کوئی عورت چند ٹکوں کے لئے اپنے جسم غیرمرد کے حوالے کردیتی ہے-نسوانی حقوق کی یہ نام نہاد تنظیمیں عورت کی اس تذلیل کے خلاف میدان عمل میں کیوں نہیں آتیں - اس لئے کہ اس بے حیائی اوربے غیرتی کو مغرب نے یہ کہہ کر سند جواز عطا کردی ہے کہ یہ عورت کا حق ہے کہ اپنے جسم کو جیسے چاہے استعمال کرے- اہل مغرب نے بھی یہ جواز اس لئے تراشا ہے کہ اسی طرح ہوس پرست مردوں کی تسکین کو قانونی تحفظ مل سکتا ہے اور مرد کے لیے عیاشی کرنے کی راہ کشادہ ہوسکتی ہے- مجھے حیرانگی ہوتی ہے جب عورتیں اپنے اس استحصال کے خلاف یک آواز نہیں ہوتیں !! خط لکھنے والے کی بیٹی تو خاندان کی عزت کو پامال کرگئی لیکن میں اپنی بات کو آپ کے سامنے اس لیے پیش کررہا ہوں کیونکہ بے حیائی کا یہ سیلاب میرے اور آپ کے گھر کی طرف بھی بڑی تیزی سے بڑھ رہا ہے اور یہ خطرہ ہے کہ وہ میری اور آپ کی بیٹی کو اپنی لپیٹ میں لے کر غرق کردے گا- یہ ایسی آگ ہے جوہر گھر میں جل رہی ہے یا جلنے والی ہے اور ایسا سیلاب ہے جو ہر شے کو غرق آب کررہا ہے-یہ ایسا طاعون ہے جو ہر طرف پھیل رہا ہے اور ہم اس کی پرواہ کئے بغیر بڑے آرام و سکون سے بیٹھے اپنے بے بسی کا تماشا دیکھ رہے ہیں - ہم اس آگ کو بجھانے میں اپنا کردار کیوں ادا نہیں کرتے؟ بلکہ ہم جلتی آگ پرمزید تیل ڈال رہے ہیں اور یہ بھول گئے ہیں کہ یقیناً اس آگ کی تپش اور حرارت ہمارےگھروں کو بھی جلا کر راکھ کردے گی- جب ہم خود جلتی آگ پر تیل ڈال رہے ہیں تو پھر اس کی تباہی سے بچنے کی اُمید کرنا کار عبث ہے- یہ کیسے ہوسکتا ہے اے دانش مندو ! مجھے بتاؤ، تم کس طرح اس آگ سے محفوظ رہو گے؟
Flag Counter