۴) اہل خانہ کے لئے کفالت کا حق۔ یعنی اسلام گھر کے سربراہ پر فرض عائد کرتا ہے کہ وہ افرادِ خانہ کی کفالت کا بندوبست کرے۔ ۵) ماں کے پیٹ میں پرورش پانیوالے بچے کے حقوق کاتحفظ۔یعنی اگر خاوند اپنی حاملہ بیوی کوطلاق دے دیتا ہے تو اس جنین کی وجہ سے جوماں کے پیٹ میں ہے، خاوند مطلقہ عورت کے نفقہ کا ذمہ دار ہوگا۔ (۶) اولاد کے ذریعے والدین کے حقوق کا تحفظ کیا ۔ (۷) رشتہ داروں کے باہمی حقوق کا تحفظ۔ (۸) اسلام نے تعلیم کو ہر فرد کا لازمی حق قرار دیا تاکہ دینی اور دنیاوی ہر لحاظ سے اس کی تربیت ہو سکے۔ اور پھر اس حق کواس قدر تفصیل اورتاکید کے ساتھ بیان کیا کہ انسانی حقوق کا عالمی چارٹر اس کے مقابلے میں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتا ۔ (۹) خود مختاری اور استعماری زنجیروں سے آزادی کا حق۔عالمی چارٹر میں اس کا ذکر مختلف نوعیت کا ہے (۱۰) کسی بھی جائز ذریعہ معاش کو اختیار کرنے کا حق اور سود لینے کی مخالفت۔ (۱۱) اچھے کاموں کی طرف دعوت دینے اوربرے کاموں سے روکنے کا حق یعنی آزادی تقریر و تحریر کا حق (۱۲) فردکے لئے اپنے مقدسات کی توہین پر احتجاج کا حق ۔ حقوقِ انسانی کا نعرہ مغرب کے ہاتھ میں ایک سیاسی ہتھیار ہے! یہ بات آپ پر مخفی نہیں کہ انسانی حقوق کے حوالے سے دیگر نظریات کے برعکس اسلام اپنی ساری توجہ انسان کے جذباتی شعور کو بیدار کرنے اور جھنجھوڑنے پر مرتکزکرتا ہے کہ وہ اللہ کی واحد ذات پر ایمان لے آئے اور اسی کو اپنا حاکم او رمقتدرِ اعلیٰ مان لے اور اس کے ساتھ یہ با ت بھی ذہن نشین کروا دینا چاہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس نظامِ حیات میں روئے ارض پربسنے والی ہر مخلوق کو مکمل طور پر ایک منظم اور مربوط شکل میں انسانی مصالح کا تابع او رمطیع بنا دیا ہے۔ اسی طرح انسانی حقوق کے حوالہ سے مغرب اسلام پرجو اعتراضات وارد کرتا ہے، اس سے یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے کہ اصل جھگڑا کیاہے ۔وہ یہ ہے کہ آج مغرب جملہ حقوق کا ٹھیکیدار بن کر اس مسئلے کو ہر اس قوم اور ملک کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے جہاں اس کے سیاسی اور معاشی مفادات خطرے میں ہوں ۔ جہاں ایسا نہ ہو تو اس کے نزدیک کہاں کے حقوق اور کہاں کا انسان ؟ اسلام میں انسانی حقوق نہایت واضح اور حقائق پر مبنی ہیں اور انسانی زندگی سے ان کا گہرا تعلق ہے پھریہ حقوق انسانی ضروریات کو اپیل کرتے ہیں ،لیکن اس کے برعکس غیر اسلامی قوانین میں حقوق ازم فلسفہ |