Maktaba Wahhabi

64 - 72
شکر گزار رہے یا ناشکرا بن جائے ۔“ (۲) اسلام میں انسانی حقو ق کی دوسری نمایاں خوبی ان کا دوام اور استحکام ہے۔ حالاتِ زمانہ کی گردشیں ان پراثر انداز نہیں ہوسکتیں ۔ علما نے جو حق کی تعریف کی ہے، اس سے اسلامی انسانی حقوق کی یہ فوقیت اور اَفضیلت کھل کر سامنے آجاتی ہے : هوالحق الثابت الذی لا يجوز إنکارہ ”حق سے مراد وہ مسلمہ صداقت و و اقعیت ہے جس سے انکار نہیں ہوسکتا۔“ یہ مسلمان دانشور ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے حقوق وفرائض کی تعریف کی اور ان کا دائرۂ کار متعین کیا۔ (مشروعية الحقوق و آدابها: ص۲۵) (۳ ) اسلام میں انسانی حقوق کی بنیاد ’احسان‘ پر رکھی گئی ہے ۔ اسلام میں انسانی حقوق ایسے چشمہ صافی سے پھوٹتے ہیں ، جہاں ایک بندے کوہر وقت اللہ کا خوف دامن گیر رہتا ہے ۔جہاں ہر وقت ،ہر لمحہ انسان کو یہ خیال رہتا ہے کہ وہ خدا کو دیکھ رہا ہے یا خدا اسے دیکھ رہا ہے ۔ظاہر ہے اس مقام پر کھڑا ہوکر انسان حقوق کی پامالی کا تصور بھی نہیں کرسکتا اور اس مقامِ احسان کی تعریف نبی نے یوں بیان فرمائی ہے : أن تعبد اللّٰه کأنک تراه فإن لم تکن تراه فإنه يراک “(بخاری : حدیث ۵۰) ” تو اس طرح اللہ کی عبادت کر جیسے تو اللہ کو دیکھ رہا ہے ۔ اگرتو اللہ کو نہیں دیکھ سکتا تو کم از کم یہ تصور ضرور ہو کہ خدا تجھے دیکھ رہا ہے۔“ (۴) پھراسلام نے انسانی حقوق کا جو تصور دیا ہے ،اس کے درمیان اور اس دین کی فطرت کے درمیان مکمل یکجہتی، یکسانیت اورہم آہنگی پائی جاتی ہے۔آپ دیکھیں گے کہ اسلام نے حقوق کو یوں ہی مطلق اور بے مہار نہیں چھوڑ دیا بلکہ ان کے اوپر احکامِ شریعت اور مقاصد ِشریعت کا فریم چڑھایا، ان کو آداب، اخلاق اور دین کا پابند بنایا اور پھر ان آداب اور اخلاقیات اور دین کی پامالی کو انسانی حقوق کی پامالی قرار دیا۔ گویا اسلام نے تمام حقوق کو الٰہی بنیادوں پر استوار کیا ہے اوراس بنیاد کو مکمل طور پر فطرتِ ربانیہ یعنی فطرتِ اسلام سے ہم آہنگ اور مربوط کردیا ہے۔ (مشروعية الحقوق وآدابها: صفحہ ۲۵) (۵) پانچویں خصوصیت یہ ہے کہ اسلام میں حقوقِ انسانی کی بنیاد اس اصول پرقائم ہے کہ معاشرہ کی بالادستی فرع اور افراد کی بالا دستی اصل ہے۔ معاشرہ کی بالادستی کواصل اور فرد کی بالادستی کو اس کے تابع قرار دینا اسلام کی رو سے غلط ہے ۔ لیکن دور حاضر کے انسان کا خود ساختہ نظام اسی اصول کا مرہونِ منت ہیں ۔ (انسانی حقوق کا بہترین محافظ کون: اللہ یا انسان؟ از محمد سعید رمضان البوطی: صفحہ ۱۲،۱۳) چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿مِنْ أجْلِ ذٰلِکَ کَتَبْنَا عَلٰی بَنِیْ إِسْرَائِيْلَ أنَّه مَنْ قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أوْ فَسَادٍ
Flag Counter