Maktaba Wahhabi

58 - 72
ہوگیا کہ اکابر صحابہ کرام بھی ان کے محتاج ہوگئے اور بڑے بڑے مسائل شرعیہ وسیاسیہ ان سے حاصل کرنے لگے بلکہ فرائض جو نصف علم مانا گیا ہے، اکابر صحابہ اس کے مسائل اسی کم عمر فاضلہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے دریافت فرمانے لگے قال مسروق والذي نفسی بيده لقد رأيت مشيخة أصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم الأکابر يسئلونها عن الفرائض (طبقات: صفحہ ۴۵) ”میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے بڑے جلیل القدر اصحاب کو دیکھا کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرائض کے مسائل دریافت کیا کرتے تھے“ قال عطاء کانت عائشة أفقه الناس وأعلم الناس وأحسن الناس رأيا فی العامة قال هشام ما رايت أحدا أعلم بفقه ولا بطب ولا بشعر من عائشة ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تمام لوگوں میں زیادہ سمجھدار اور سب سے زیادہ علم والی اور عام طور پر نہایت پختہ رائے رکھنے والی تھیں ۔…میں نے کسی کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ عالم نہیں پایا۔ فقہ، طب، شعر ان میں سے کسی ایک میں بھی کوئی ان کا ہم پلہ عالم نہ تھا۔“ (استیعاب: صفحہ ۷۶۵) پانچویں دلیل اور اس پرتنقید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام اقوال اُمت کے لئے نمونہ ہیں ، اس واسطے آپ کی پیروی سب کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہے سو یہ بات بھی ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ۶ برس کی بچی سے نکاح نہیں کیا۔ چھ برس کی بچی سے نکاح کرنا نہ عقلاً کوئی عیب ہے نہ شرعاً کوئی حرج : أجمع المسلمون علی جواز تزويجه بنته البکر الصغيرة لهذا الحديث ”حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کہ چھ برس کی عمر میں حضور سے نکاح ہوا، سے تمام علماء نے اجماعی طور پر یہ مسئلہ نکالا ہے کہ باپ اپنی چھوٹی بچی کا نکاح اگر کردے تو جائز ہے“( مسلم شریف مع نووی) اسی طرح اس مسئلہ کا انکشاف تمام کتب ِفقہ میں بھی موجود ہے ۔ چھٹی دلیل اور اس پرتنقید یہ بات سب جانتے ہیں کہ ابتدا میں پیدائش کے وقت کوئی نہیں جانتا کہ مولود دنیا میں نامور ہوگا یا گمنام۔پھر دنیا میں رہ کر اپنی قابلیت سے نامور ہوجاتا ہے تو اس کا سن وفات اکثر صحیح اور پھر اس کی عمر کا حساب لگا کر سن پیدائش نکالا جاتاہے جو اکثر غلط ہوتا ہے … الخ آپ کا مطلب ظاہر ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا سن وفات جو ۵۸ھ کتابوں میں لکھا ہے، وہ تو صحیح ہے مگر سن پیدائش غلط ہے۔ اس بنا پر حدیثوں میں جو عندالنکاح چھ یا سات برس کی عمر مروی ہے، وہ بھی غلط ہے اور ’اکمال‘ کی سند کا یقین کرتے ہوئے اپنی کوتاہ نظر اور قصور فہمی سے ۱۶ برس کی عمر جو سمجھ لیاہے،بس
Flag Counter