Maktaba Wahhabi

57 - 72
برابر) مقابلہ کی گفتگو ہوجایا کرتی تھی لہٰذا یہ دونوں بھی ہی ہم عمر ہوں واللازم باطل فاللزوم مثلہ! تیسری دلیل اور اس پرتنقید یہ ثابت ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی منگنی جبیر بن مطعم کے بیٹے کے ساتھ ہوئی تھی مگر ان لوگوں نے منگنی توڑ دی کہ ان کے آنے سے ان کے گھر میں اسلام کا قدم آجائے گا۔ یہ ظاہر ہے کہ اسلام کی تبلیغ ہجرت کے سال سے پہلے ہوئی تھی اس لئے ضروری ہے کہ منگنی اس سے بھی پہلے ہوئی ہوگی ، الخ اوّلاً یہ غلط ہے کہ جبیر بن مطعم کے بیٹے سے ہوئی بلکہ خود جبیر سے ہوئی تھی۔ ثانیاً یہ بھی غلط ہے کہ مطعم بن عدی کی طرف سے منگنی توڑ دی گئی یہ اور بات ہے کہ ان لوگوں نے حمیت ِجاہلیت کی وجہ سے پہلو تہی برتی تھی مگر منگنی توڑی نہیں تھی۔ طبقات ابن سعد صفحہ ۳۵ میں ہے : عن ابن عباس قال خطب رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم إلی أبی بکر الصديق عائشة فقال أبوبکر يا رسول! قد کنت وعدت بها أو ذکرتها لمطعم بن عدی لابنه جبير فدعنی حتی أسئلها منهم ففعل ثم تزوجها رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ثالثاً کیا یہ ضروری ہے کہ سن تبلیغ سے پہلے منگنی ہوئی ہو۔ کیونکہ ان کو لڑکی لینی تھی، دینی نہیں تھی۔ البتہ یہ کہئے کہ احکامِ نکاح کے نزول سے پہلے ہوئی ہوگی۔ چوتھی دلیل اور اس پرتنقید حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے علمی اجتہادات کا زور وشور سے اعلان کیا جاتاہے ۔ بلکہ ان کو نصف دین مانا گیا ہے۔یہ کارنامے دس بارہ سال کے بچے سے نہیں ہوسکتے… الخ اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ کہ دنیا کے اندر بچوں کی نشوونما میں قدرت کے اَطوار مختلف ہیں ۔ بعض بچے پیدا ہوتے ہی اپنے کمالِ سلامتی اعضا او رہرے بھرے بدن اور قدوقامت کے لحاظ سے دیکھنے والوں کی نظر میں ایسے معلوم ہوتے ہیں کہ دیکھتے ہی لوگ اس کو مہینوں کی عمر کا تجویز کرتے ہیں اور بعض ایسے نحیف ولاغر ہوتے ہیں کہ مہینوں کی عمر پربھی ایک ہفتہ کی عمر تجویز کرنے میں تامل کرتے ہیں ۔ علیٰ ہذاالقیاس عقل و ذکا اور فہم رسا میں بھی بعض بچے ایسے ہونہار و ممتاز نکل جاتے ہیں کہ صغرسنی ہی سے ان کے فہم و ادراک کی مثالیں ملنے لگتی ہیں ۔ یہ سب تو قدرتی آثار ہیں ۔ پھر اگر وہ مولود کسی امیر اور علمی خاندان کا ہو تو اس کی نشوونما اور ترقی علم و فہم کا کیا پوچھنا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اُمّ المومنین بھی اسی زمرہ کی ایک ممتاز فرد اور نمونہ قدر ت تھیں ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امارت اور فقاہت کوئی مخفی چیز نہیں ہے اور پھر حضور سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم سے انتساب و ازواج و معیت و فیض صحبت سب پر بالا بلکہ سونے پر سہاگہ ہوگیا جس سے ان کے جوہر عقل و ذکا میں ایسی جلا آگئی اور عامہ و خاصہ تمام امورمیں معاملہ فہمی کا ایسا ملکہ راسخہ حاصل
Flag Counter