Maktaba Wahhabi

69 - 70
عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کومحاصل وصول کرنے کے لئے متعین فرمایا گیا۔ ان لوگوں نے اپنی عورتوں کے زیورات بیچ کر رقم جمع کی اور صحابی رسول کوپیش کرنا چاہی کہ یہود کا حصہ بڑھا دیا جائے۔ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا جواب نہ صرف یہود کے لئے بلکہ آج کے دور کے لئے روشنی کا مینار ہے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”اے یہودیو! اللہ کی قسم تم اللہ کی مخلوق میں سے مبغوض ترین مخلوق ہو لیکن تمہاری یہ رشوت مجھے ظلم پر آمادہ نہیں کرسکتی، تمہاری یہ رشوت حرام ہے ہم مسلمان اسے نہیں کھاتے۔‘‘ یہودیوں نے ان کی تقریر سن کر کہا کہ یہی وہ انصاف ہے جس سے آسمان و زمین قائم ہے۔[1] بدعنوانی کی ایک شکل یہ ہے کہ حکمران لوگوں کو سرکاری خزانے سے رشوت کے طور پر مال دیں اور اس سے ان کامقصد یہ ہو کہ سیاسی یا معاشی مقاصد حاصل کریں ۔ اس طرح کی بدعنوانی کے انسداد کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے لوگو! اگر تمہیں کوئی چیز عطا کریں تو لے لیا کرو جب تک کہ وہ عطا ہی رہے یعنی (یہ عطیہ کسی خدمت اور استحقاق کے طور پر ہو اور اس کی شرعی بنیاد موجود ہو) پھرجب قریش اقتدار کی خاطر ایک دوسرے سے لڑیں اور عطائیں قرض کے بدلے میں ملیں تو ان عطیات کو چھوڑ دیں اور قبول نہ کرو“[2] آپ نے فرمایا: ” جب قریش آپس میں حکومت کے لئے لڑنے لگیں اور رشوت کے طور پر لوگوں کو عطیات دیئے جائیں ( اور یہ مستحق لوگوں کو نہ دیئے جاتے ہوں ) تو یہ عطیات قبول نہ کرو۔[3] آج کے دور میں یہ دونوں طرح کی رشوت موجود ہے۔ سرکاری کارندے قومی خزانے کو اپنی ذاتی دولت سمجھ کر ناجائز طور پر لوگوں کو بھاری رقوم دیتے ہیں ۔ آہستہ آہستہ عوام کی بہت بڑی تعداد اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوتی جارہی ہے۔ رشوت نے لوگوں کی اخلاقی حس کو زنگ آلود کرکے ان کے ضمیر کو سلا دیا ہے۔ دوسری طرف عوام میں یہ خیال اب جڑ پکڑ چکا ہے کہ رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہوسکتا او ررشوت کے ذریعے ہر ناممکن کام ممکن ہوجاتا ہے۔ ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی حاکم یا امیر سے کسی کی سفارش کرے او رپھر اس حاکم کو ہدیہ بھیجے او روہ اس ہدیہ کوقبول کرے تو اس کا یہ فعل ایسا ہے گویا کہ وہ سود کے بڑے دروازے میں داخل ہوگیا۔[4] مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اسلام کے معاشی نظام میں انتقالِ دولت کا جواز تین طریقوں سے جائز ہے۔ ان میں وراثت، ہبہ اور محنت و کسب شامل ہیں ۔ ا س کے علاوہ عطیات بھی انتقالِ دولت کا ایک ذریعہ ہے۔ لیکن عطیات صرف وہی معتبر ہوتے ہیں جو کسی چیز یا مال کے حقیقی مالک نے شرعی حدود کے
Flag Counter