جامعہ لاہور الاسلامیہ کی علمی سرگرمیاں جامعہ لاہور الاسلامیہ (جامعہ رحمانیہ) ایک تحریک ایک فکر کا نام ہے۔ جس کے بنیادی مقاصد میں سے ایک اہم مقصد یہ ہے کہ اسلام کو موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق عملی صورت میں پیش کیا جائے۔ جس کے لئے ایک وسیع و عریض علماء کے نیٹ ورک کی ضرورت ہے۔ جو اسلامی نظام کو عمل کے پیراہن سے آراہستہ کرنے کی صلاحیت کے حامل ہوں ۔جو یہ بات ثابت کرسکیں کہ اسلام کامذہبی، معاشی، معاشرتی، تمدنی، ثقافتی اور اخلاقی نظام کسی بھی دوسرے نظام کے اختلاط کے بغیر ایک کامل و اکمل حیثیت رکھتا ہے۔ اسلام کو کسی بھی شعبہ ہائے زندگی میں غیروں کی محتاجی کا سامنا نہیں ہے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ کچھ اس قسم کے علماء کی تیاری چاہتا ہے جو خدمت دین کے نام پر امت کی سوچوں کو منتشر کرنے کی بجائے خالصتاً اسلام کے نقطہ پر مرتکز کریں ۔ تاکہ ان کا ایک محور پر ارتکاز سراٹھاتے فتنوں کو کچھ کر رکھ دے۔ جامعہ اپنے اس مقصد کے حصول کے لئے گاہے بگاہے پروگرام مرتب کرتا رہتا ہے کہ اپنے ان محدود دستیاب وسائل کے اندر رہتے ہوئے کلمة اللہ ھی العلیا کی خاطر کچھ کر گزریں ۔ ماضی قریب میں شروع ہونے والے کچھ پروگرام حسب ذیل ہیں : متخصصین کی کلاس کا اجراء جون، جولائی کے مہینوں میں جامعہ میں دورہ تدریبیہ کا اہتمام ہوا تھا۔ جس میں مستقبل کے لئے اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ علماء کرام کو تخصص کے درجے کی تعلیم دینے کے لئے ایک سالہ کلاس شروع کی جائے گی اور یہ دورہ اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ اس سلسلے کی دوسری کڑی کے طور پر ۹۹۔ جے ماڈل ٹاؤن میں اگست کے مہینے سے تخصص کی کلاش شر وع ہوچکی ہے۔ یہ کلاس حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب لے رہے ہیں ۔ان کے علاوہ اب تک ڈاکٹر خادم حسین سہیل صاحب استاذ جامعہ ام القریٰ مکة المکرمہ سعودی عرب، محترم ڈاکٹر اکرم چوہدری صاحب پنجاب یونیورسٹی، مولانا رمضان سلفی صاحب، شیخ آصف افغانی صاحب او رمولانا عبدالوحید روپڑی صاحب متعدد لیکچر دے چکے ہیں ۔ ان کے علاوہ کلاس کی نگرانی کرنے والوں میں قاری ابراہیم صاحب میر محمدی، عطاء اللہ صدیقی صاحب اور حافظ حسن مدنی صاحب کے نام شامل ہیں ۔ اب تک ہونے والے لیکچروں میں ، قرآن کی حقیقت، تفسیر کے سنی اور بدعی طریقے، شریعت میں عقل کا مقام نعت کی حیثیت، حجیت حدیث، قرآن و سنت کے معاون علوم، فتنہ انکار حدیث، عقل پرستی کا فساد، اسلام میں اختلاف کی ابتداء، فتنہ خوارج و معتزلہ کی حقیقت، ہندوستان میں علمی ارتقاء وغیرہ کے موضوعات خاص طور پر خصوصیت کے حامل تھے۔ علمی نرسری کی آبیاری کا یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے۔ تحریری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے لیکچروں سے ہٹ کر پروگرام تشکیل دیا گیا ہے۔ جس کے ابتدائی مرحلے کے طور پر تمام طلباء کو رسائل مہیا کئے گئے ہیں تاکہ وہ ان رسائل کی بنظر عمیق مطالعہ کرکے |