پورے عالم کی طرف نبی بنا کر بھیجا۔ آپ کی آمد سے اَدیانِ باطلہ اور خیالاتِ فاسدہ کا خاتمہ ہوگیا۔ توحید کے چراغ روشن ہوگئے، انسانی قلوب توحید وتنزیہ کے پاکیزہ اورسچے اَفکار سے معمور ہوگئے۔بیمار دلوں اور تاریک سینوں کے لئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت تاثیر کے اعتبار سے دیگر تمام انبیاء کرام علیہم السلام سے بڑھ کر تھی۔ لہٰذا محمد مجتبیٰ ا تمام انبیاء و رسل علیہم السلام سے افضل ہیں ۔ روحانی علاج کی تاثیر اور ہمہ گیر شریعت اور عالمی اثرات کے اعتبار سے ختم المرسلین، رحمۃ للعالمین کے کمالات کا کوئی ثانی نہیں “ …صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! [1] یہود و نصاریٰ، مجوس اور دنیا بھرکے مشرکین گم کردہ راہ ہیں ۔ فکروعمل کے اعتبار سے حیران وسرگرداں ہیں ۔ تاریکیوں نے انہیں گھیر رکھا ہے۔ حصولِ سعادت کے لئے انہیں دین اسلام کی طرف پلٹنا ہوگا۔ بے خبری کی دنیا سے نکل کر قرآنی سچائیوں کا اعتراف و اقرار کرنا ہوگا۔ دل و دماغ کی تاریکیوں اور تنگ گھاٹیوں سے نکل کر دین فطرت کے پیش کردہ شرعی قواعد و قوانین کو زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔ علم وبصیرت اورانسانی عقل و فہم اسی با ت کی گواہی دیتے ہیں کہ دین اسلام آخری شریعت اور حضرت محمد مجتبیٰ ا آخری شارع ہیں ۔ دین اپنی اسی خوبصورت شکل میں ایمان و امن کی ضمانت دیتا ہے اور رہتی دنیا تک کے سارے انسانوں کے مسائل کا حل اوران کے ذہنی سوالات اور اضطراب کا جواب پیش کرتا ہے۔ دین اسلام فی الواقع انسانی دکھوں کا مداوا ہے۔ دنیا و آخرت کے لئے فلاح اورراہِ نجات ہے! ۱۔ معارف الحدیث: ۱/۴۱ ۲۔ النساء: ۴/۶۴ ۳۔ ترجمان السنۃ :۱/۱۵۳ ۴۔سنت کی آئینی حیثیت: ص ۸۵ ۵۔النساء : ۴/۶۴ ۶۔مفاتیح الغیب: ۹/۱۲۸ ۷۔مفاتیح الغیب : ۹/۱۲۹ ۸۔البقرۃ : ۲/۸۷ ۹۔مفاتیح الغیب:۳/۱۶۱ ۱۰۔المباحث الشرقیۃ: ۲/۵۲۴ ۱۱۔آل عمران: ۳/۳۱ ۱۲۔المحصول فی علم الاصول:ص ۳۴۹ ۱۳۔المحصول فی علم الاصول : ص ۳۴۹ ۱۴۔ایضاً: ص ۳۵۷ ۱۵۔النساء: ۴/۸۰ ۱۶۔الفتح: ۴۸/۱۰ ۱۷۔الاحزاب: ۳۳/۳۶ ۱۸۔النساء : ۴/۵۹ ۱۹۔سنت کی آئینی حیثیت: ص ۸۳ ۲۰۔الانبیاء : ۲۱/۷۳ ۲۱۔معارف الحدیث :۱/۴۳ ۲۲۔الاعراف: ۷/۱۵۷ ۲۳۔سنت کی آئینی حیثیت: ص ۷۹ / حفاظت ِحدیث: ص ۷۲ ۲۴۔السنۃ و مکانتھا …: ص ۴۳۰ ۲۵۔النساء: ۴/۶۵ ۲۶۔المحصل حاشیہ : ص۱۱ ۲۷۔آل عمران: ۳/۱۹ ۲۸۔آل عمران : ۳/۸۳ ۲۹۔یوسف: ۱۲/۴۰ ۳۰۔الروم: ۳۰/۳۰ ۳۱۔ آل عمران: ۳/۸۵ ۳۲۔الصف: ۶۱/۹ ۳۳۔ المائدۃ : ۵/۳ ۳۴۔حجۃاللہ البالغۃ: ۱/۴۵۸ ۳۵۔الکشاف : ۲/۴۱۶ ۳۶۔مفاتیح الغیب: ۱۱/۱۰۹ ۳۷۔مفاتیح الغیب: ۲۷/۱۳۵ ۳۸۔المائدۃ: ۵/۴۸ ۳۹۔مفاتیح الغیب: ۱۲/۱۲ ۴۰۔مفاتیح الغیب: ۱۲/۱۲ ۴۱۔الجاثیۃ :۴۵/۱۸ ۴۲۔المطالب العالیۃ:۹/۸۷ ۴۳۔المطالب العالیۃ:۹/۸۸ ۴۴۔المطالب العالیۃ:۹/۱۲۲ |