Maktaba Wahhabi

46 - 70
کے گھر آباد ہونا چاہتی ہے، اس کی شرعی صورت کیا ہوگی؟ ۴۔جمعۃ المبارک کے دن اُردو یا پنجابی تقریر کے بعد عربی خطبہ سے پہلے مساجد میں جو چندہ مانگنے کا رواج ہے اور ہر چندہ دینے والے کا نام بلند آواز سے پکارا جاتا ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ۵۔ کیا دورِ حاضر میں کسی مسجد کو ’مسجد ضرار‘ کہا جاسکتا ہے؟ ۶۔خطبہ جمعہ کے لئے صبح شام خطبا حضرات کا لمبے لمبے القابات کے ساتھ بار بار اعلان کرنا شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ ۷۔ایک مسجد اور اس کی جگہ جماعت اہلحدیث کے نام ہے۔بعد میں انتظامیہ اس مسجد کو بذریعہ اشٹام پیپر ایک مولوی کے نام لکھ دیتی ہے،اب وہ وہاں سیاہ وسفید کا مالک ہے،کسی کو حساب کتاب دینے کا پابندنہیں ، جس کو چاہے رکھے اورجس کو چاہے نکال دے۔ دوسرے الفاظ میں مسجد اس کی ذاتی ملکیت بن جاتی ہے، اس میں نماز کی کیا صورت ہے؟ ۸۔رمضان میں اعتکاف کس روز بیٹھنا چاہئے اور کب ؟ جب کہ بروایت ِعائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اعتکاف صبح کی نماز کے بعدبیٹھنا سنت ِرسول ہے۔ ۹۔اگر اکیسویں روزے کی صبح کو معتکف اعتکاف میں داخل ہوتا ہے تو اکیسویں طاق رات ضائع ہوجاتی ہے اگربیس کی صبح کو معتکف اعتکاف میں داخل ہوا تو پھر طاق رات شامل ہوتی ہے۔ جیساکہ مولانا عبدالسلام بستوی رحمۃ اللہ علیہ اس کے قائل ہیں ، ہمارے ہاں رواجی طور پر اکیس کی رات کو معتکف تیاری کرتا ہے اور صبح کی نماز کے بعد اِعتکاف میں داخل ہوتا ہے اصل صورت حال کیا ہے؟ جوابات : ۱۔ایک طلاق پر علیحدگی کی صورت میں دوبارہ اسی شوہر سے نکاح ہوسکتا ہے۔ صحیح بخاری باب من قال لا نکاح الا بولي میں حضرت معقل رضی اللہ عنہ بن یسار کی ہمشیرہ کا قصہ اس امر کی وا ضح دلیل ہے۔ بایں صورت دوسری جگہ نکاح کی قطعاً ضرورت نہیں ۔ واضح ہو کہ شرعاً ایک طلاق کے بعد دوسری،تیسری طلاق کی ضرورت باقی نہیں رہتی بلکہ ایک طلاق ہی سے علیحدگی ہوجاتی ہے۔ دوسری دونوں طلاقوں کا استعمال بھی اسی طرح بوقت ِضرورت ہے۔ ۲۔خلع حاصل کرنے والی عورت دوبارہ نکاح کے ذریعہ آباد ہوسکتی ہے، شرعاً کوئی رکاوٹ نہیں ۔ ۴۔خطیب کی طرف سے تھوڑے سے وقفہ کی صورت میں بظاہر کوئی حرج نہیں ۔ دوسروں کو ترغیب دینے کے لئے نام بھی پکارا جاسکتا ہے۔ خطبہ جمعہ میں سامعین کا آپس میں ہم کلام ہونا درست نہیں اوراگر خطیب کسی سے مخاطب ہو یا کوئی خطیب سے مخاطب ہے تو پھرجواز ہے جس طرح کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جمعہ کے خطبہ میں بارش کی دعا کی درخواست کی تھی۔ سلیک بن عمرو غطفانی
Flag Counter