Maktaba Wahhabi

41 - 70
ڈالی﴿وَإنَّ مِنْ شِيْعَتِهِ لإَِبْرَاهِيْمَ﴾ ( الصافات : ۸۲) یعنی حضرت ابراہیم شیعہ تھے۔ ’سنیوں ‘نے جواب میں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھ دی ﴿إنَّ الَّذِيْنَ فَرَّقُوْا دِيْنَهُمْ وَکَانُوْا شِيَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَيئٍ﴾ (الانعام: ۱۶۰) ”جنہوں نے دین میں تفریق ڈالی وہ سب شیعہ ہیں ، اور اے نبی! آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ۔‘‘ اور دوسری آیت پڑھ دی ﴿ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ کُلِّ شِيْعَةٍ أيُّهُمْ أشَدُّ عَلَی الرَّحْمٰنِ عِتِيًّا﴾ (مریم: ۶۹) ” پھر ہر گروہ میں سے ایسے لوگوں کو کھینچ نکالیں گے جو اللہ تعالی کے مقابلہ پر سخت سرکش تھے ۔“ حالانکہ ’شیعہ‘ کے معنی جماعت کے ہیں ۔ حدیث کے معنی سمجھنے میں جوغلطی کی گئی ہے یہاں بھی وہی کی جارہی ہے۔ شیعہ کا جومفہوم مشہور ہوگیا، اس کو سامنے رکھا گیا ہے ۔ لفظ شیعہ جو قرآن مجید میں آیا ہے اس کے معنی جماعت کے ہیں ۔ گروہ کسی کا ہو، وہ اچھے بھی ہوسکتے ہیں اوربرے بھی لیکن وہ اس کو اپنی جماعت پر، اپنے گروہ پر، یا اپنے فرقہ پر چسپاں کرنے کے لئے یا مخالفین کو جواب دینے کے لئے قرآن مجید کو استعمال کرتے ہیں ۔ مذہبی فرقہ وارانہ ذہنیت سے بھی انسان قرآن مجید سے دور ہوجاتا اور قرآن کو ایک کھیل بنا لیتا ہے۔ ۳۔ قرآن مجید کو سمجھ کرنہ پڑھنا: قرآن فہمی کے موانع میں سے ایک یہ ہے کہ انسان قرآن مجید پڑھتا ہے لیکن اس کو سمجھتا نہیں ہے۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کو بس تبرکا ً پڑھ لینا ہی کافی ہے۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے ایک بار کہا تھا کہ ”سب سے مظلوم کتاب قرآنِ مجید ہے۔ اس لئے کہ ساری کتابیں اورساری تحریریں سمجھ کر پڑھی جاتی ہیں ۔ لیکن قرآن مجید ہی ایک ایسی مظلوم کتاب ہے کہ جس کے بارے میں لوگوں کا خیال ہے کہ اگر ہم بے سمجھے ہی اس کو پڑھ لیں تو یہ ہمارے لئے کافی ہے۔ اور اس طرح ہی قرآن مجید کا حق ادا ہوجاتا ہے۔“ حالانکہ حقیقتاً ’قراء‘ کا لفظ جو قرآن و حدیث میں آیا ہے یا مشہور ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس شوریٰ کے ارکان ’قراء‘ تھے۔ توقرآء سے مراد جاہل قاری نہیں ہیں جوحرف کا مخرج تو نکال سکتے ہیں لیکن قرآن مجید کے معنی نہیں جانتے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی مجلس شوریٰ کے جو ارکان تھے وہ قراء تھے یعنی وہ علماء تھے ، کتاب وسنت کے عالم تھے، قراء کے معنی پڑھنے والوں کے ہیں کہ آدمی سمجھ کر پڑھے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ بے سمجھے اگر کسی نے قرآن مجید پڑھا تو ثواب نہیں ملے گا۔ اللہ تعالیٰ ثواب دینے والا ہے۔ اس کے خزانہ میں کیا کمی ہے، میں اس سے بحث نہیں کرتا۔ میں عرض کررہا ہوں کہ قرآن مجید کا تقاضا کیا ہے، وہ ہم سے چاہتا کیا ہے؟ پھر ہم میں ایک اور عجیب بات ہے۔ ہم نے قرآن مجید کو تبرک سمجھا ہوا ہے۔ میں نے سنا ہے کہ
Flag Counter