Maktaba Wahhabi

35 - 70
أطِيْعُو اللّٰه وَأطِيْعُوْ الرَّسُوْلَ سے مراد انہوں نے مرکز ِملت لیا۔ یعنی وہ حکومت جو اللہ تعالیٰ کے نظامِ ربوبیت کو چلانے کے لئے قائم ہو۔ اُولی الأمر سے مراد انہوں نے تھانیدار وغیرہ کو لیا۔ اس طرح آدمی اپنے ذہن سے جوکچھ، اس میں غلط سلط بیٹھ گیا ہے، اس کے مطابق اپنی طرف سے تفسیر کرتا ہے اور قرآن مجید سے دور ہوجاتا ہے۔ قرآن فہمی کا چھٹا ذریعہ… عربی زبان قرآن مجید کے فہم کے لئے چھٹا ذریعہ عربی زبان ہے۔ تفسیر قرآن کے لئے عربی زبان کا جاننا بھی ضروری ہے۔ بعض لوگ عربی زبان نہیں جانتے لیکن قرآن مجید کے مفسر بن جاتے ہیں ۔ بلادِعجم میں بھی ایسے لوگ ہیں اور پاکستان وہندوستان میں بھی پائے جاتے ہیں جو عربی نہیں جانتے لیکن انگریزی یا اُردو ترجمہ دیکھ کر تھوڑی سی ذہانت کی بنا پر مفسر قرآن بن بیٹھتے ہیں ۔ یہ انتہائی غیر ذمہ داری ہے کہ آدمی قرآن مجید کی تفسیر بیان کرتا ہو لیکن عربی زبان سے نابلد ہو۔ زبان کا ذوق پیدا کیا جانا چاہئے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ سارے علامہ بن جائیں لیکن جب تفسیر لکھنے بیٹھے یا کوئی تفسیر بیان کرے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ اس نے عربی زبان کی تعلیم میں کچھ وقت لگایا ہو۔ اس کی مثالیں ملتی ہیں مثلاً ایک تفسیر قادیانیوں کے خلیفہ نورالدین نے بھی کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ تفسیر معاندانہ ہے، جاہلانہ نہیں ﴿فَاضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرَ﴾ کے معنی یہ ہیں کہ اے موسیٰ! علیہ السلام تم لے جاؤ اپنی جماعت کو پہاڑ پر۔ ضرب کے معنی مارنے کے آتے ہیں ، اس کے معنی سفر کرنے کے بھی آتے ہیں ۔ قرآن میں آتا ہے ﴿اِذَا ضَرَبُوْا فِیْ الأرْضِ﴾ اور عَصَا کے معنی جماعت کے بھی آتے ہیں جیسا کہ حدیث میں آتا ہے ”شق عصا المسلمين“ یہاں عصا کے معنی جماعت کے ہیں ۔ تو جماعت بھی انہوں نے لغت سے ثابت کردیا اور ضرب کے معنی بھی عرب لغت سے ثابت ہوگئے۔ حجر کے معنی پتھر کے ہیں یعنی اس سے پہاڑ مراد ہے کیونکہ وہ پتھروں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ قادیانی اور اسی قسم کے لوگ چونکہ حدیث کے منکر ہیں ، اس لئے انہوں نے اس کا ترجمہ کیا ہے کہ ”اے موسیٰ !اپنی جماعت کو پہاڑ پر لے جاؤ۔ پہاڑ کا سفر کراؤ، پہاڑ کی سیر کراؤ ۔“ حالانکہ عربی قاعدہ سے دیکھا جائے تو یہ ترجمہ غلط ہوگا۔ اگر تھوڑی سی عربی آتی ہو تو ایسا ترجمہ نہیں ہوسکتا۔ ﴿فَاضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرَ﴾ ضرب کے بعد اگر فی آئے تو اس کے معنی سفر کے آتے ہیں ۔ اگر فی نہ آئے تب اس کے معنی چلنے کے اور سفر کرنے کے نہیں آتے۔ قرآن مجید میں جہاں کہیں بھی آیا ہے تو ضرب فی الارض اور ضربوا فی الارض، جہاں کہیں بھی چلنے اور سفر کرنے کے معنی میں آیا ہے وہاں اس کے بعد فی آیا ہے۔ یہاں چونکہ فی نہیں آیا، اس لئے یہاں سفر کرنے کے معنی
Flag Counter