Maktaba Wahhabi

73 - 79
برج میں نظر بند کئے گئے لیکن یہاں بھی ہر طرح کی آزادی حاصل تھی نہانے کے لیے حمام میں جا سکتے تھے جب دوبارہ سلطان ناصر کو غلبہ کو غلبہ حاصل ہوا اور سلطان مظفر قتل کر دیا گیا تو سلطان نے حکم دیا کہ علامہ نہایت عزت و احترام کے ساتھ قاہرہ میں بلائے جائیں ۔چنانچہ 609ہجری میں نہایت احترام کے ساتھ قاہرہ میں آئے سلطان نے دربار میں بلایا اور جب وہ آئےتو کھڑے ہو کر تعظٰیم دی۔ سلطان نے مجمع عام میں علامہ کی نہایت تعریف کی جس سے غرض یہ تھی کہ لوگ ان کی مخالفت سے باز آئیں ۔ سلطان نے یہ بھی ارادہ کیا کہ علامہ کے مخالفوں کو سزادے چنانچہ خود علامہ سے مشورہ کیا لیکن انہوں نے باز رکھا ۔ابن مخلوق جو علامہ کے قتل کے درپے تھے اس موقع پر موجود تھے۔[1]علامہ نے ان سے بھی درگزر کی۔ چنانچہ وہ کہا کرتے تھے کہ میں نے ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ جیسا جواں مرد نہیں دیکھا میں نے ان کے قتل کی کوشش کی لیکن جب ان کو قابو ملا تو معاف کر دیا ۔[2] مہینہ بھر کے بعد سلطان نے پھر علامہ کو طلب کیا اور ان سے ملا قات کی، سلطان کے حسن عقیدت کی وجہ سے علامہ کا آستانہ مرجع عالم بن گیا ۔امرا،اہل فوج درباری سب آتے تھے اور نہایت عزت و احترام سے ملتے تھے۔لیکن بعضوں کو اس قدر عناد تھا کہ اس حالت میں بھی شرارت سے باز نہ آتے تھےان میں ایک بزرگ فقیہ بکری تھے انہوں نے ایک دن علامہ کو اکیلا پا کر گریبان پکڑلیا اور کہا:کہ عدالت میں چلو مجھ کو تم پر استغاثہ کرنا ہے۔ زیادہ شور غل ہوا تو ادھر اُدھر سے لوگ جمع ہو گئے ۔ فقیہ صاحب بھاگ نکلے اتفاق یہ کہ ایک مدت کے بعد کسی بات پر سلطان اسی فقیہ صاحب سے ناراض ہوا اور حکم دیا کہ ان کی زبان کٹوادی جائے علامہ کو خبر ہوئی تو سلطان کے پاس جاکر سفارش کی اور اتنی بات پر معاملہ ٹل گیا کہ وہ فتویٰ نہ دینے پائیں ۔ 712۔ہجری میں سلطان تاتاریوں کے مقابلہ کے لیے شام کو روانہ ہوا ۔علامہ بھی جہاد کی غرض سے ساتھ ہوئے اور عسقلان تک ساتھ ساتھ آئے یہاں سے بیت المقدس کی زیارت کے لیے گئے۔زیارت سے فارغ ہو کر سات برس کے بعد دمشق میں آئے ۔ ان کے بھائی اور اکثر شاگرد بھی ساتھ تھے شہر کے لوگوں کو خبر ہوئی تو تمام شہر امنڈآیا۔بڑی دھوم دھام سے شہر میں داخل ہوئے اور جن مدارس میں درس دیتے تھے وہاں درس دینا شروع کیا۔ 718ہجری [3]میں علامہ نے حلف طلاق کے متعلق جمہورفقہا کے خلاف رائے ظاہر کی اس پر پھر ہنگامہ برپا ہوا یہاں تک کہ لوگوں نے حکام سے شکایت کی اور امن و امان قائم رہنے کی غرض سے شاہی فرمان صادر ہوا کہ وہ فتوی نہ دینے پائیں ۔ شہر میں اس کی عام منادی کرادی گئی لیکن علامہ نے کہا:کہ حق کا چھپا نا جائز نہیں چنانچہ عام طور پر فتویٰ دیتے رہے بالآخر سلطان کے حکم سے قید کئے گئے اور قلعہ میں بھیج دئیے گئے۔پانچ مہینے کے بعد 721ہجری میں رہائی ملی اور بد ستور پڑھنے پڑھانے میں مشغول ہوئے لیکن
Flag Counter