Maktaba Wahhabi

71 - 79
678ھ میں جن اب کی عمر 18،19۔برس تھی۔غازان خان بن ہلاکوخان نے شام پر حملہ کیا۔ سلطان ناصر بادشاہ مصر اس کے مقابلہ کو نکلا لیکن بڑے معرکہ کے بعد شکست کھائی ۔غازان خان نے آگے بڑھ کر حمص پر قبضہ کرلیا،اس کی آمد آمد کی خبر سن کر دمشق میں اس قدر ابتری پھیلی کہ عام غارت گری شروع ہوگئی ۔ علامہ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ یہ حالت دیکھ کر خود غازان خان کے پاس گئے اور اس سے امن کا فرمان لے کر آئے۔ عام لوگ تو یہ سن کر مطمئن ہوگئے لیکن فوج نے نہ مانا اور شہر کو لوٹنا شروع کردیا۔ علامہ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے شیخ الشیوخ نظام الدین محمود کو لے کر شہر کا بندوبست اور امن وامان قائم کیا، پھر غازان خان سے جاکر ملاقات کی، اس کے بعد تاتاری فوجیں بیت المقدس وغیرہ پر بڑھیں اور ہزاروں آدمی گرفتار کر لیے۔علامہ غازان کے سردار لشکر کے پاس گئے اور بہت سے قیدیوں کو چھڑا کر لائے۔[1] 699ھ میں غازان خان نے بڑے زورشور سے شام کے حملہ کی تیاری کی قلو بادشاہ اور تو لائے جواس کے سپہ سالار تھے فوجیں لے کر آگے بڑھے ۔یہ خبر سن کر علامہ نے جاکر ان سے گفتگو کی اور ان کو اس ارادے سے روکا ،ساتھ ہی جہاد کا سامان کیا اور قسم کی تیاریاں شروع کیں ۔ اس وقت تو یہ فتنہ فرو ہو گیا لیکن سال بھر کے بعد تاتاریوں کاسیلاب پھر امنڈااور ہر طرف تاتاری فوجیں پھیل گئیں ۔علامہ ڈاک میں بیٹھ کر مصرپہنچے اور اعیان سلطنت سے مل کر ان کو جہاد کی ترغیب دی۔ تمام شہران سے ملنے کے لیے آیا یہاں تک کہ علامہ تقی الدین بن دقیق العید جو امام محدثین اور قاضی القضاۃ تھے وہ بھی تشریف لائے ۔مصر کے لوگوں کو آمادہ کر کے علامہ دمشق کوواپس گئے اور جہاد کی تیاریاں کیں [2] 702ہجری میں تاتاریوں نے پھر نہایت سرو سامان سے شام پر چڑھائی کی قلوبادشاہ اور چوہان جو سرداران فوج تھے نوے ہزار فوج لے کر بڑھے ۔اس وقت شام سلطان ناصر کے قبضہ میں تھا اس کو خبر ہوئی تو بہت گھبرایا۔ ارکان دربار نے بھی اہمت ہاردی علامہ یہ حالات سن کر ڈاک میں شام سے مصر پہنچے۔اور بادشاہ سے مل کر نہایت بے باکی سے اس کو غیرت دلائی اور کہا کہ اگر تم اسلام کی حمایت نہ کرو گےتو خدا کسی اور کو بھیجے گا جو اس فرض کو انجام دے گا اس کے بعد علامہ نے قرآن مجید کی یہ آیتیں پڑھیں ۔ ﴿وَإِن تَتَوَلَّوْا يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم ﴿38﴾...محمد "اگر تم پیٹھ دکھاؤ تو خدا تمہارے بدلےاور قوم بھیجے گا اور وہ تمہاری طرح (بزدل) نہ ہونگے" علامہ نے جس دلیری اور بیبا کی سے بادشاہ سے گفتگو کی، تمام لوگوں کو حیرت ہوئی۔ امام تقی الدین بن دقیق العید کو بھی ان کی جرات اور لطف استنباط پر حیرت ہوئی۔[3] علامہ کو اس سفارت میں پوری کامیابی حاصل ہوئی۔ سلطان ناصر شام کی طرف بڑھا اور مرج الصفر میں جس کا دوسرانام تقحب ہے دونوں فوجیں معرکہ آراء ہوئیں ۔بڑے زور کا رن پڑا بالآخر تاتاریوں کی تمام فوجیں برباد ہوگئیں ابن علامہ تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اس معرکہ میں علامہ کے بجائے ایک بہادر سپاہی نظر
Flag Counter