پر اسے ٹکٹکی باندھے دیکھتا رہے۔بعینہ اسی طرح کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ کسی اجنبی نامحرم مرد کو اسی انداز میں دیکھے ۔آنکھوں کا اس طرح دیکھنا در اصل برائی کی طرف پہلاقدم ہے یہیں سے برائی کاراستہ ہموار ہوجاتاہے۔یہ آنکھوں کاگنا ہ ہے۔ناشائستہ گفتگوکرنا زبان کاگناہ ہے۔اس کاسننا کانوں کاگنا ہ ہے۔اس برائی کے ارتکاب میں ہاتھوں کااستعمال ہاتھوں کاگناہ ہے۔اس برائی کی طرف بڑھنے والے قدم پاؤں کاگناہ ہے جو بالآخر برائی کی دلدل میں پھنسا کر ہی دم لیتا ہے۔ غلط خیالات پر مبنی گانے،ڈرامے وغیرہ دراصل شیطانی راہ کے بہت بڑے حمایتی ہیں ۔ان کو فروغ دینے کے لیے ٹیلی ویژن اور ریڈیو کا کردار بہت گھناؤنا ہے۔سنسر کی پابندیاں محض مذہبی پروگراموں کے لیے ہیں ۔ان پروگراموں کے لیے ان کی قینچیاں ہر وقت تیز رہتی ہیں مگر بے ہودہ خیالات پر مبنی گانے اور ڈرامے بلاتوقف نشر ہوتے رہتے ہیں ۔ انسان کی تخلیق اور اسے دنیا میں مبعوث کرنے کے بعد اللہ نے دین اسلام کے ذریعے اسے تمام تر تعلیم سے آراستہ کیاکہ تو نے آنکھوں سے کیا کام لینا ہے ،کانوں سے کیا سننا ہے،زبان سے کیا بولنا ہے،ہاتھوں سے کیاکام لینا ہے۔اپنے قدم کن راہوں میں اٹھانے ہیں ۔اسلام نے برائی تک پہنچنے کے یہ تمام دروازے پوری طرح بندکردیئے ہیں ۔ بخاری شریف اور مشکواۃ شریف میں حضرت سہل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کون ہے جو مجھے(دو چیزوں ) زبان اور شرمگاہ کی ضمانت دے،میں اس کے لیے جنت کاضامن ہوں گا" حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اور حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھیں ،اسی وقت ابن ام مکتوم پہنچ گئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" ان سے پردہ کرو"میں نے کہا:کیا یہ نابینا نہیں ہیں ؟ یہ تو ہمیں دیکھ بھی نہیں سکتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ان سے پردہ کرو" میں نے کہا:کیا یہ نابینا نہیں ہیں ؟یہ تو ہمیں دیکھ بھی نہیں سکتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا تم دونوں بھی نابینا ہو،کیا تم اس کو نہیں دیکھ رہی ہو؟ ابن اُم مکتوم ایک برگزیدہ صحابی ہیں پھر یہ کہ نابینا ہونے کے باوجود ازواج مطہرات جیسی پاکباز خواتین کو ان سے پردہ کرنے کاحکم دیا جارہا ہے۔اس سے انداز ہوسکتا ہے کہ آج کل جو بہت سی خواتین غلط عقیدت یا توہم پرست میں مبتلا ہوکر نامحرم پیروں مردوں کے سامنے بے پردہ آجاتی ہیں ،وہ اسلام کی روح سے کس قدر بیگانہ ہیں ۔ کل روز قیامت ہمارے تمام تر اعضاء سے بارگاہ الٰہیہ میں سوال ہوگا کہ انسان نے تمہیں کس مقصد کے لیے استعمال کیا؟۔۔۔ایک دفعہ ایک شخص نے بارگاہ نبوت میں حاضر ہوکرعرض کیا:"میں اپنے جذبات کے بارے میں اس قدر مغلوب ہوں کہ زنا سے بچنا میرے لیے ناممکن ہے اس لیے مجھے اس کی اجازت مرحمت فرمائی جائے۔امام کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کو اس آدمی کے بے ادبی او گستاخی پر شدید غصہ آیا کہ وہ کس بات کا اذن طلب کررہاہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اسے مارنے کے لیے لپکے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے چھوڑ دو تم اس شخص کی نفسیات سے ناواقف ہو۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے قریب بلا لیا۔شفقت بھرے انداز میں |