عورتوں کو فون کرنا بھی حرام ٹھہرا اور یہ بھی یاد رہے کہ اگر کوئی رنگ نمبر کے ذریعہ یاکہیں نمبر ڈائل کرکے وقت گزاری کا سامان پیدا کرتا ہے تو قوی امکان ہے کہ کسی دوسرے وقت کوئی اور اس کے گھر میں رانگ نمبر کرکے وقت گزاری کا سامان پیدا کرنے کی کوشش کرے۔امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کاایک شعر لائق مطالعہ ہے: إن الزنا دين إذا أقرضته كان الوفا من أهل بيتك فاعلم "بے شک زنااُدھار ہے اگر آپ نے اس جرم کاارتکاب کیاہے تو یاد رکھئے کہ ایک دن آپ کے گھر والوں کےساتھ اس اُدھار کوچکا دیا جائے گا" اس لیے گھر کے سربراہ اور باپ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے اسباب اختیار کرے جس سے ان بے ہودہ لوگوں کے شر سے بچا جاسکے۔ایسے چندطریقے جن سے رانگ نمبر کم وصول ہوں : 1۔گھر میں ٹیلی فون کے سیٹ ایک سے زیادہ نہ ہوں ۔ 2۔لڑکیوں کے کمروں میں ٹیلی فون سیٹ نہ رکھے جائیں ۔ 3۔ مردوں کی غیر موجودگی میں ٹیلی فون پر بالترتیب جواب دینے کی ذمہ داری لگائی جائے۔ 4۔ٹیلی فون پر جواب دینے کا طریقہ بتایا جائے اور یہ کہ بامقصد اور ضروری گفتگو ہی کی جائے اور کال کرنے والے کے سوال کا ہی جواب دیا جائے۔ ٹیلی فون کا استعمال:فون کو بے جا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ہر وقت فون پر باتیں کرتا نظر آنا کوئی اچھی بات نہیں ۔دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ فون پر چپکے کبھی دفتر،کبھی گھر،کبھی دکان،کبھی فیکٹری فون کرتے نظر آئیں گے،ہوسکتا ہے وہ اپنی عادت سے خود تو مطمئن ہوں لیکن فون کرنے والوں کے لیے وبال جان بنے ہوتے ہیں ،اسلئے فون کااستعمال بامقصد اور مختصر ہونا چاہیے۔ فون یا شب خون:ایک مسلمان کادوسرے مسلمان کو ڈرانا کبیرہ گناہوں میں سے ہے۔حدیث میں آیا ہے :نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " لا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا "(رواہ احمد وابوداود) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کسی مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ اپنے کسی دوسرے مسلمان بھائی کو ڈرائے" اس لئے ایک مسلمان کادوسرے مسلمان کی طرف لوہے کی چیزوں مثلاً چاقو،چھری،یاخنجر وغیرہ سے اشارہ کرنا حرام ہے۔اسی طرح سے کسی کو ڈرانے والی نظروں سے دیکھنا بھی صحیح نہیں اور اس پر یہ خیال کرتے ہوئے کسی کو بلاوجہ فون کرکے ڈرانا صحیح نہیں ۔بعض لوگ کسی کی کمزوری سے واقف ہوجاتے ہیں ۔پھر فون کرکے ان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔بہرحال مسلمان کو ڈرانا جائز نہیں ۔ موبائل فون:موبائل فون موجودہ دور کی ایجادات میں سے ایک مفید ایجاد ہے۔اس کا صحیح استعمال قابل تعریف ہے۔لیکن موجودہ دور میں موبائل نے ایک فیشن کی حیثیت اختیار کرلی ہے ۔چند |