Maktaba Wahhabi

57 - 79
حق حاصل ہے کہ آپ کو دوبارہ وقت دے دے۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اگر آپ نے کسی عالم دین سے کسی مسئلہ پر بات چیت کی تو آپ اس کی اجازت کے بغیر اس کی گفتگو کو ریکارڈ نہیں کرسکتے اور ایسے بھی ہوتا ہے کہ کسی شخص کو کسی مسئلہ میں صحیح جواب مل گیا اور جواب ملنے کے بعد کسی دوسرے عالم دین کو فون کرکے اس عالم کے علم کاامتحان لے گا۔مقصد یہ ہوگا تاکہ وہ اپنی بے بسی اور عاجزی کا اظہار کرے یاد رہے جب شک اوراشکال دور ہوجائے تو پھر کسی کے علم کے معیار کو پرکھنے کے لیے سوال کرنا بالکل صحیح نہیں اور یہ بھی یاد رہے کہ فون پر دینی مسئلہ پوچھنے کے لیے مناسب وقت کاانتخاب انتہائی ضروری ہے۔ فون نعمت کب ہوگا؟۔۔۔ ہر وہ فون جو بامقصد ہوجس سے دونوں فریقین آسانی سمجھیں وہ نعمت متصور ہوگا کیونکہ جب تک آپ فون کااستعمال صحیح کریں گے،تب تک یہ نعمت رہے جیسا کہ اگر آپ کاروبار سے منسلک ہیں اور آپ فون کرکے مارکیٹ سے کاروبار کے اُتار چڑھاؤ یاکسی عزیز واقارب کی خیروعافیت یادیگر ضروری بامقصد کام کے لیے استعمال کرتے ہیں تو یہ نعمت ہے ۔ فون زحمت کب ہوگا؟۔۔۔کسی مسلمان کو بلا وجہ تنگ کرنا حرام ہے اس کی باتیں چوری چھپے سننا حرام ہے۔اب وہ صورتیں بیان کی جاتی ہیں جن میں فون رحمت کی بجائے زحمت محسوس ہوتا ہے: 1۔کسی دو کی گفتگو کو بلا اجازت سننا حرام ہے کیونکہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "ولا تَحَسَّسُوا، ولا تَجَسَّسُوا،" "جاسوسی مت کرو ،ٹوہ مت لگاؤ" اس لیے کسی آدمی کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی کی بات چیت خود دنیاوی ہو یادینی ہو،گھریلو ہو یا کمرشل بلااجازت ریکارڈ کرے یا سنے۔ایک اور حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے۔حضرت جابر بن عبداللہ انصاری کہتے ہیں : " ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قال إذا حدَّث الرجل التفت فهي أمانة" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب دو آدمی آ پس میں گفتگو کررہے ہوں اور دوران گفتگو وہ آگے پیچھے دیکھیں تاکہ کوئی ان کی بات سن نہ سکے تو ان کی وہ گفتگو امانت سمجھی جائےگی" اور جب بات کرنے والے صرف مخاطب اور سامع کو ہی بتلانا چاہیے تو سننے والے کے پاس یہ بات امانت متصور ہوگی اور اس کے لیے بھی لائق نہیں کہ وہ بلااجازت کسی اور کے سامنے بیان کرے۔یہ حدیث کس قدر فصاحت وبلاغت اپنے اندرسموئے ہوئے ہے کہ متکلم اگر دوران گفتگو ادھر ادھر اس غرض سے دیکھتا ہے تاکہ مخاطب کےعلاوہ کوئی اور نہ سن سکے تو یہ امانت سمجھی جائے گی اور اس کی حفاظت کرنا مخاطب پر فرض ہوگا اور اگر وہ ایسا کرے گا تو اس سے ان دونوں میں محبت پروان چڑھے گی اور اگر وہ اس ذمہ داری کو پورا نہیں کرتا اور بلااجازت کہیں اور بیان کرے گا تو وہ خیانت کامرتکب ہوگا اور ان کے درمیان نفرت پیدا ہوگی۔امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ" کسی کے راز کو نہ چھپانا جرم ہے اور اگر اس راز میں
Flag Counter