Maktaba Wahhabi

56 - 79
کے پاس رہے۔نوجوان لڑکیوں کی فتنوں سے بچانے کے لیے آپ محسوس کریں کہ آپ کی یہ نگرانی آخر کار گھریلو استحکام اور معاشرتی امن وسکون کاباعث بنے گی،ان شاء اللہ ٹیلی فون اور دفتر: دفتر اگرچھوٹا ہواور اسکے ذمہ دار اور متعلقہ شخص خود ہی فون وصول کرے تو بہت اچھا ہے۔بعض دفعہ دیکھنے میں آیاہے۔ کہ چھوٹی سی دکان یا دفتر بھی مالک نے ملازم بٹھا رکھا ہے جو پہلے فون اٹینڈ کرے گا پھر متعلقہ شخص سے بات کر وائے گا کوشش یہ ہونی چاہیے کہ متعلقہ شخص خود ہی فون اٹینڈ کرے اور یہ جھوٹا پروٹوکول چھوڑ دیا جائے۔ہاں اگر واقعی دفتر اس قدر بڑا ہے وہاں بیسیوں ملازم کام کرتے ہیں یا کوئی کارخانہ اور فیکٹری وغیرہ ہے جہاں ایکسچینج کے بغیر کام نہیں چل سکتا تو وہاں استقبالیہ بنا کر آ پریٹر رکھا جاسکتا ہے کیونکہ وہاں غرض یہ ہوتی ہے کہ آنے والے فون کوجلد از جلد متعلقہ آدمی تک پہنچایا جاسکے۔لیکن بعض لوگ جھوٹی نمائش کے طور پر خود فون اٹینڈ نہیں کریں گے بلکہ دوسروں پر رعب اور نمود ونمائش کے لئے ایسا طریقہ اختیار کریں گے جو اچھا نہیں ۔اگر مقصود سہولت ہوتو اس سے استفادہ کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ورنہ اس سے پرہیز ہی بہتر اور صاحب فون کو خود ہی ون ریسیو کرنا چاہیے۔ ٹیلی فون اور مفتی: ٹیلی فون کو جہاں انسان اپنی دیگر ضروریات اور کاروباری امورمیں استعمال کرکے اس نعمت سے فائدہ اٹھاتاہے۔ وہاں انسان بوقت ضرورت کسی عالم دین مفتی سے پیش آمدہ کسی شرعی مسئلہ کے لیے رجوع بھی کرسکتا ہے۔لیکن یاد رہے کہ فون کر تے وقت اس عالم دین کے علم کو پرکھنا اور آزمائش کرنا مقصود نہ ہو اس لیے فون پر عالم دین یا مفتی صاحب سے اگر کسی مسئلہ کی وضاحت مطلوب ہوتو آپ غرض مند اور سائل ہیں ۔اس کا طریقہ یہ ہے کہ آپ فون کریں اور اپنا مختصر فون کرواکر عالم دین کے سامنے اپنا مسئلہ اور فتویٰ رکھیں ۔اور اس سے پوچھیں کہ اگر تو آپ مجھے ابھی بتاسکیں تو آپ کی مہربانی ورنہ مجھے ٹائم دیں میں دوبارہ فون کرکے جواب و صول کروں گا اور جواب ملنے پر مفتی کا شکریہ ادا کریں ۔ہمارے ہاں یہ رواج ہے کہ عالم دین کو فون کیا اس کے سامنے اپنا حل طلب مسئلہ رکھا،اس کی مصروفیات کو جانے بغیر سائل کی خواہش ہوگی کہ مجھے ابھی جواب دے دیاجائے اور اگر عالم دین اپنی کسی مجبوری کی بنا پر اسی وقت جواب دینے سے گریز کرے تو طرح طرح کی باتیں بنائی جائیں گی۔"دیکھو جی علماء سے مسائل پوچھنا کو ن سا آسان ہے۔میں نے فلاں عالم دین سے مسئلہ دریافت کیا،اس نے کہا :میں فارغ نہیں دوبارہ فون کرو"ایسے ہی بدظنی رکھنا اچھا نہیں ۔حالانکہ ممکن ہے جس وقت آپ نے اس عالم دین سے رابطہ کیا اس کے تدریس کے اوقات یاوہ کھانے کے موڈ یا دیگر کسی ضرور کام میں مشغول ہو،اس لیے اس کو
Flag Counter