11۔مراتب کالحاظ:۔ ٹیلی فون پر گفتگو کرتے وقت مخاطب کے شایان شان انداز اپنانا چاہیے کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "أَنزِلوا الناسَ منازَلَهم" لوگوں سے معاملات ان کی حیثیت کے اعتبار سے کرو۔دوران گفتگو بھی انداز مخاطب کی حیثیت ومرتبہ اور مقام کے مطابق ہونا چاہیے ،ایسا نہ ہوکہ کسی چھوٹے یا جاہل سے گفتگو کرتے ہوئے جو انداز اپنایاجائے ،بڑے اور عالم دین یعنی پڑھے لکھے آدمی سے گفتگو کر تے وقت بھی ایسا ہی انداز ہو بلکہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یاد ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ليس مِنّا مَن لم يُوَقِّرْ كبيرَنا، ويَعرِفْ حقَّ صغيرِنا ويعرف لما لمنا حقه(رواہ احمد) "جو آدمی بڑوں کا احترام،چھوٹوں پرشفقت اور علماء کا قدردان نہ ہو،وہ ہم سے نہیں " اسلیے گفتگو کرتے وقت مخاطب کے مرتبہ اور حیثیت کا لحاظ رکھ کرگفتگو کرنا چاہیے۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ کسی دن وہ فون کرنے اور سننے والے بڑی دلچسپی اور خوش دلی ومحبت اور اپنائیت سے باتیں کریں گے۔ لیکن کسی اور دن فون کرنے والا خوشگوار موڈ میں فون کرتاہے اور فون وصول کرنے والا اپنی نجی ضروریات یا ذاتی مسائل کی بنا پر اس دفعہ سابقہ خوش دلی سے بات چیت میں حصہ نہیں لے سکتا۔ اس سے یہ مفہوم اور مطلب اخذ نہیں کرنا چاہیے کہ اس کے دل میں پہلی والی قدر اور محبت نہیں رہی بلکہ یہ سوچ پیدا کرلینی چاہیے کہ وہ اپنی ذاتی مصروفیت اور ضروریات کی بناء پر پہلے والی پرتپاک کا مظاہرہ نہیں کرسکا،آئندہ پھر کبھی فون کرکے اس کا ازالہ ہوجائے گا۔ ٹیلی فون کرنے کے آداب میں سے یہ بھی ملحوظ خاطررہے کہ آپ کال کرتے وقت کسی الگ تھلگ کمرے میں ہوں ۔عام طور پر دیکھنے میں آیا ہے جہاں تمام گھر والے بیٹھے ہوں،بچے کھیل کرکود میں مصروف اور چیخ وپکار اور گپ شپ لگارہے ہوں وہاں سے فون کیا جارہا ہوتاہے جس سے فون کرنے اور سننے والے دونوں کوفت وتنگی محسوس کر تے ہیں،اس لیے فون کرتے وقت حتیٰ الامکان تنہائی اپنانی چاہیے۔ یاد رہے کہ کسی خاص الخاص دوست سے بھی فون پر باتیں کرتے ہوئے کھلکھلا کر ہنسنا نہیں چاہیے کیونکہ ممکن ہے کہ آپ اس چیز کے عادی ہوجائیں اور کسی عام آدمی کا فون ریسیو کرتے ہوئےبھی آپ ویسا ہی انداز اپنا لیں جس سے آپ کی شخصیت مجروح ہو۔ 12۔انتظار کے دوران ساز وغیرہ:دیکھنے میں آیا ہے ہے کہ بعض لوگ فون آنے پرہولڈ کرواکر کوئی سازیا گانوں کی ریکارڈنگ لگا دیتے ہیں ۔یاد رہے کہ یہ قطعی طور پر حرام ہے اور بعض لوگ انتظار کے دورانیہ میں تلاوت کی ٹیپ جاری کردیتے ہیں اور جب دو بارہ لائن جاری ہوتی ہے تو کئی دفعہ آیت کو مکمل کئے بغیر گفتگو کا آغاز ہوجاتا ہے۔بلا موقعہ آیت کو ختم کرکے بات چیت کااگر آغاز کردیاجائے تو اس سے بھی گناہگار ہونے کا اندیشہ ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ ریسیور کو بغیر کسی سازوآواز کے خالی انتظار میں |