Maktaba Wahhabi

53 - 79
"اے پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیویو!تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم پرہیز گار رہنا چاہتی ہوتو کسی اجنبی سے نرم نرم باتیں نہ کیاکرو تاک وہ شخص جس کے دل میں کسی قسم کا کوئی مرض ہووہ کوئی امید نہ پیدا کرلے اور ان سے عام دستور کے مطابق بات کیاکرو" مذکورہ فرمان الٰہی پر غور فرمائیں کہ اللہ کریم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجات جو مومنوں کی روحانی مائیں بھی ہیں یعنی امہات المومنین کو حکم دے رہاہے کہ جب تم صحابہ رضوان اللہ عنہم اجمعین سے گفتگو کر وتو اپنی آواز میں مٹھاس اور لچک پیدا نہ کرو بلکہ گفتگو میں ٹھہراؤ اورانداز سادہ ہونا چاہیے تاکہ کہہں کوئی بیمار دل آدمی کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہوجائے۔مقام غور ہے کہ کہاں وہ پاکباز ہستیاں اور کہاں دیگر عورتیں !! اس لیےموجودہ دور کی عورت کو بھی چاہیے کہ وہ غیر مردسےگفتگو کرتے ہوئے بلاوجہ بات کو طول نہ دے اور نہ ہی گفتگو سریلی اور نرم ہونی چاہیے بلکہ اجنبی مردوں سے گفتگو کر تے ہوئے عورت کی آواز ٹھوس،مضبوط،ترش اور بے لچک ہونی چاہیے۔ دوران گفتگو کسی بھی ذریعہ سے مخاطب کو یہ تاثر نہیں ملنا چاہیے کہ بات کرنے والی بلاوجہ بات کو طول دینا چاہتی ہے۔اور گفتگو میں کسی قسم کی ہنسی مذاق اور مسکراہٹ نہیں ہونی چاہیے بلکہ باضرورت اور مناسب طریقے سے فون موصول کرکے بند کردینا چاہیے۔اندازگفتگو ایسا ہو کہ سننے والے کو یہ تاثر ملے کہ اس نے بحالت مجبوری فون وصول کیا ہے اگر کوئی مرد گھر میں ہوتا تو کبھی بھی یہ عورت آن لائن(On line) نہ ہوتی۔اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ فون کرنے والے مرد کو بھی بلاضرورت گفتگو کو طول دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔اور اگروہ کسی اجنبی عورت کی گفتگو کو ذریعہ تسکین نفس بناتا ہے یا اس کی باتوں سے لذت حاصل کرتاہے تو ایسا کرنا بلاشبہ حرام ہے۔ہاں اگر عورت کے نوٹس میں آجائے یا اسے شک ہوجائے کہ مخاطب مرد اس کی گفتگو کر غلط رنگ دے رہا ہے۔ یا اسکی گفتگو سے غلط مطلب حاصل کررہا ہے ۔تب عورت کے لیے بھی سلسلہ کلام جاری رکھناحرام قرار پائے گا۔گھر کے سربراہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ا پنے گھر میں اسلامی ماحول اور اسلامی تربیت کا اہتمام کرے اور مردوں کی موجودگی میں فون آنے پر کسی عورت کوچاہے وہ بیوی ،بیٹی یابہن کوئی بھی اس کو قطعاً اجازت نہ ہوکہ وہ مرد کی موجودگی میں فون آنے پر کسی عورت کو چاہے وہ بیوی،بیٹی،یا بہن کوئی بھی ہو اس کو قطعاً اجازت نہ ہوکہ مرد کی موجودگی میں فون اٹینڈ کرے۔یہ پابندی ہو کہ مردوں کی غیر موجودگی میں جو بھی فون اٹھائےگی۔وہ ضروری پیغام وصول کرکے فون بند کردے گی۔مردوں کی موجودگی میں مرد خود فون ریسیو کرےگا۔دیکھنے میں آیا ہے کہ کئی گھرانوں میں مردوں کی موجودگی میں بھی فون نے پر عورت بلا جھجک فون اٹینڈ کرتی ہیں بلکہ بعض گھرانوں میں دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر مرد فون پر نہ آناچاہتا ہوتو عورت کو فون ریسو کرنے کاکہے گا۔آہستہ آہستہ یہ بات معاشرہ کی خرابی کا سبب بنتی ہے۔
Flag Counter