کہ پہلے السلام علیکم پکارے اور پھر پوچھے : کیا میں اندر آسکتا ہوں ۔ اس آدمی نے باہر سے ہی یہ طریقہ سنا اور عرض کیا: السلام علیکم کیا میں اندر آسکتا ہوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تب اسے اجازت دی اور پھر وہ گھر میں داخل ہوا ۔(رواہ ابو داؤد) اس لیے کال کرنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ رابطہ ہونے پر سب سے پہلے السلام علیکم کہہ کہ گفتگو کا آغاز کرے، ہمارے ہاں اکثر یوں ہوتا ہےکہ فون ڈائل کرنے والا رابطہ ہونے پر اس وقت تک گفتگو کا آغاز نہیں کرتا جب تک یہ پتہ نہ چل جائے کہ دوسری طرف کون ہے ۔حالانکہ یہ بات اسلامی آداب کے منافی ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْإِسْلَامِ خَيْرٌ قَالَ تُطْعِمُ الطَّعَامَ وَتَقْرَأُ السَّلَامَ عَلَى مَنْ عَرَفْتَ وَمَنْ لَمْ تَعْرِفْ (متفق علیہ) "عبد اللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کونسا اسلام بہتر ہے؟ تو آپ نے فرمایا :تو کھاناکھلائے اور اسلام کہے جس کو تو جانتا ہواورجس کو نہ جانتا ہو" ہمارے ہاں اکثر لوگ السلام علیکم کی بجائے غیر مسلموں کی دیکھا دیکھی ماڈرن بنتے ہوئے گفتگو کا آغاز ہیلو (Hello)سے کرتے ہیں اسی طرح گڈمارننگ اور گڈ ایوننگ کے الفاظ بولےجاتے ہیں حالانکہ اسلام نے گفتگو کے آداب کے سلسلہ میں مسلمان کی رہنمائی کی ہے کہ وہ اپنی گفتگو کا آغاز السلام علیکم سے کرے۔ بعض اسلام پسند اور سلجھے لوگ جنہوں نے اپنی غیر موجود گی میں آنے والے فون کو ریکارڈ کروانے کا بندوست کیا ہے انہوں نے السلام علیکم کے لفظ کو بھی ریکارڈ کروا رکھا ہے جو ایک قابل ستائش قدم ہے اسی طرح محکمہ ٹیلی فون نے بھی انکوائری آفس میں السلام علیکم ریکارڈ کر رکھا ہے۔ اللہ کریم اس کا انہیں نیک صلہ عطا فرمائے۔یہ طریقہ آداب کے خلاف ہے کہ کال کرنے والا فون ریسیو کرنے والے کی آواز سن کر اپنی گفتگو کا آغاز کرے بلکہ فون کرنے والے کاحق ہے کہ گفتگو کا آغاز وہی کرے جس کی چند وجوہات ہیں ۔ ٭ اگر فون ریسیو کرنے والا گفتگو کا آغاز کرتا ہے تو یہ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے۔حکم یہ ہے کہ آنے والا السلام علیکم کہہ کر آمد کی اطلاع دے اسی طرح ڈائل کرنے والے کی شرعی ذمہ داری ہے کہ وہ گفتگو کا آغاز السلام علیکم سے کرے اور یہ بات بھی دیکھنے میں آئی ہے کہ بعض شر پسند اور گھٹیا کردار کے لوگ فون کر کے محض چیک کریں گے اگر تو فون ریسیو کرنے والا کوئی مرد ہو تو بغیر گفتگو کئے لائن منقطع کردیں گے۔ اور اگر فون ریسیو کرنے والی کو ئی عورت ہوئی تو کال کرنے والا بے جا گفتگو اور سفلہ پن کا مطاہرہ کرتے ہوئے خواتین کو تنگ کرے گا ۔یہ مشغلہ اپنانے والے یاد رکھیں کہ اگر وہ کسی کے ہاں مردو ں |