Maktaba Wahhabi

49 - 79
کے ادب کے پیش نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کا دروازہ انگلیوں کے ناخنوں سے کھٹکھٹا تے تھے "آج کے دور میں ہمارے ہاں دروازے پر موجود برقی گھنٹی کا استعمال بھی میانہ روی سے کرنا چاہئے بلاوجہ اور فضول بیل نہیں بجاتے رہنا چاہئے۔ ہمارے ہاں دیکھنے میں آیا کہ بعض لوگ بلاوجہ کھڑے کھڑے بار بار گھنٹی کے بٹن پر عادتاً ہاتھ لگاتے رہیں گے حالانکہ ایک مرتبہ گھنٹی دے کر دوچارمنٹ انتظار کرنا چاہئے ہوسکتا ہے گھروالے کہیں باہر گئے ہوں یا کسی ضروری کام میں مصروف ہوں یا بیت الخلاوغیرہ میں ہوں ۔فون کی گھنٹی کی آواز ان کے معمولات کو ڈسٹرب کرے گی تو دل میں نفرت جنم لے گی۔اسی طرح ڈوربیل کو بھی اعتدال سے استعمال کرنا چاہئے۔ 4۔کال کی مقدار:عربی کا ایک مقولہ ہے کہ: "لكل مقام مقال ولكل مقام مقدار" کہ ہر گفتگو کا کوئی موقع ہوتا ہے اور ہر بات کا کوئی وقت ہوتا ہے اس لئے آپ کا ل کر کے نہ بات اس قدر لمبی کریں کہ سننے والا اکتاہٹ محسوس کرے اور نہ اتنی مختصر ہو کہ سننے والے کو آپ کی بات بھی سمجھ میں نہ آسکے۔ بعض اوقات دیکھنے میں آیا ہے کہ جسے فون کیا گیا ہے وہ اکتاہٹ سے بات چیت کے سلسلہ کو ختم کرنے کے لیے کہتا رہتا ہے یعنی اچھا پھر کسی وقت کھل کر باتیں کریں گے وغیرہ جبکہ کال کرنے والا اپنی ہی دھن میں مگن آج ہی اسے ساری باتیں سناناچاہتا ہے اس لیے ہر دو فریق کو ایک دوسرے کا لحاظ و پاس رکھنا چاہئے ۔ 5۔فون ڈائل کرنے والے کو اسلام علیکم کہنا چاہئے۔ٹیلی فون ملانے والا آنے والے کے حکم میں ہے ۔ اس لیے کہ جیسا آنے والے کی ذمہ داری ہے کہ جب کسی دوسرے فرد کے ہاں یا مجلس میں جا ئے تو آغاز السلام علیکم کہہ کر کرے ۔اسی طرح ٹیلی فون کرنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ گفتگو کا آغاز اور گفتگو کا اختتام السلام علیم سے کرے کیونمہ السلام علیکم امت محمد یہ کا شعار اور ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے لیے ہدیہ تحفہ سلامتی ہے کیسا کہ کال کرنے والا آغاز السلام علیکم سے کرے گا۔ایسے ہی فون ریسیوکرنے والے بھی آغاز و علیکم السلام سے کرے گا کیونکہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہی تعلیم فرمائی ہے ۔حضرت ربعی سے روایت ہے کہ: "قال اخبرنا رجل من بني عامر استأذن على النبي صلى اللّٰه عليه وسلم وهو في بيت، فقال: ألج؟ فقال النبي صلى اللّٰه عليه وسلم لخادمه: اخرج إلى هذا فعلمه..........الحديث" "حضرت ربعی کہتے ہیں کہ ہمیں قبیلہ بنی عامر کے آدمی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں تشریف فرماتے اور میں نے اپنے مخصوص انداز میں گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ باہر جاؤ اور اس کو اجازت طلب کرنے کاطریقہ سکھلاؤ اور اسے کہو
Flag Counter