﴿ وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَنْ يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَنْ يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُبِينًا﴾(سورۃ الاحزاب:36) "کسی مؤمنہ یا مؤمن کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی معاملہ کا فیصلہ کردیں توان کے لیے اس میں کوئی اختیار باقی رہ جائے اور جواللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرےگا تووہ کھلی گمراہی میں جاپڑا" یہ آیت سن کر حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے امرنبوی کے سامنے سراطاعت خم کردیا اور بادل نخواستہ اپنا آپ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے کردیا لیکن دل قلق اور اضطراب کاشکار رہا۔ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی شکل وصورت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کوئی نئی نہیں تھی بلکہ وہ بچپن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جوان ہوئیں کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد تھیں اور اس وقت پردے کا حکم بھی نازل نہیں ہوا تھا۔پھر بھلایہ کیسے ہوسکتا ہے کہ پہلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود نہایت اصرار سے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کانکاح حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کریں جبکہ وہ کنواری تھی اور جب شادی شدہ ہوگئیں تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر فریفۃ ہوگئے۔معاذ اللّٰه دراصل یہ لوگ عقل کو استعمال نہیں کرتے محض بے علمی میں ہذیادہ گوئی کرتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ اور بہتان باندھاان مستشرقین کا مقصد ہے ان کا ایک اور بکواس سنئے کہتے ہیں ۔"دراصل جو چیز محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل میں چھپائی تھی۔وہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی محبت تھی اور اسی کی انہیں ڈانٹ پلائی گئی۔" کیا آپ کی عقل اس بہتان کو مانتی ہے کہ ایک شخص کو محض اس لیے عتاب کاشکار کیا جائے کہ اس نے اپنے ہمسایہ کی بیوی کی محبت کو مخفی رکھا ۔ یقیناً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مطہر اس بہتان عظیم سے پاس ہے۔ قرآن کی آیت اس معاملہ میں بالکل واضح اور صریح ہے جس میں یہ بیان ہوا ہے کہ پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم )جو بات دل میں چھپائے ہوئے ہیں اللہ عنقریب اس کو ظاہر کردے گا۔ ﴿ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ﴾(الاحزاب:37) "اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم !تم دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جس کو اللہ ظاہر کرنے والاتھا غور فرمائیے کہ اللہ نے کیا ظاہر کیا ۔ کیا حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پیغمبر کی محبت کو ظاہر کیا ہر گز ہرگز نہیں ۔ بلکہ جس چیز کو واضح کیا وہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی رغبت اور خواہش تو تھی کہ متبنیٰ کی جو غلط رسم قائم ہوئی تھی اس کی جڑ خود آپ کے اپنے عمل سے کاٹ دی جائے لیکن اندیشہ تھا کہ منافقین کی زبانیں زہر اگلیں گی کہ دیکھو! محمد نے اپنے (منہ بولے) بیٹے کی بیوی سے نکاح گانٹھ لیا۔ اس لیے قرآن میں اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخفی خیال کو کھول کر برسر عام رکھ دیا۔ ﴿ فَلَمَّا قَضَى زَيْدٌ مِنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنَاكَهَا لِكَيْ لا يَكُونَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ حَرَجٌ فِي أَزْوَاجِ أَدْعِيَائِهِمْ إِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا﴾(الاحزاب:37) "پھر جب زید اپنی خواہش اس عورت سے پوری کرچکا تو ہم نے اس کا نکاح تیرے ساتھ |