Maktaba Wahhabi

72 - 79
نے یہ بات سن لی۔ اور جب حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ واپس آئے تو زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے جوبات سنی تھی بتادی ۔زید سمجھ گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (معاذ اللہ) زینب پر فریفتہ ہوگئے ہیں ۔پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور طلاق کاارادہ ظاہر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اپنی بیوی کو روکے رکھو لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں دوسری بات تھی (معاذ اللہ) چنانچہ زید نے اس وجہ سے طلاق دے دی تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے شادی کر لیں ۔ ابن العربی رحمۃ اللہ علیہ مالکی اپنی تفسیر احکام القرآن میں اس زہر آمیز افسانہ کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں "ان (شر پسندوں )کا یہ دعویٰ کہ پیغمبر (نعوذباللہ ) زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر فریفۃہوگئے۔جھوٹ کاپلندہ ہے۔(حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کی بیٹی تھیں ) بچپن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے سامنے کھیلیں اور پلی بڑھیں اور اس وقت پردے کا حکم بھی نازل نہیں ہوا تھا ،تو پھر ان کی شکل وصورت کیونکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوشیدہ رہ سکتی تھی۔ پھر یہ کیسے باور کیا جا سکتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر فریفۃ نہ ہوئے مگر اس وقت جب وہ شادی شدہ ہوچکی تھیں (اور36سال کی عمر گزارچکیں تھیں جب عموماً عورتوں کا حسن اور شباب ڈھل جاتا ہے خصوصاً عرب جیسے گرم ملک میں جہاں عورتوں کی جوانی جلد ڈھل جاتی ہے)ایسا کیونکرمانا جاسکتا ہے۔کہ زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک آزاد کردہ غلام تو اس سے بیزارہو جائیں اور سیدالانبیاءیکایک اس کی طرف مائل ہو جائیں حاشا وکلا ایسا قلب اطہر ایسے غلیظ اور فاسدمیلانات کا شکار نہیں ہو سکتا ۔کیونکہ اللہ نے قرآن میں اپنے پیغمبرکویہ حکم دیا کہ : ﴿ وَلا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ﴾ "اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھیں جو ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو دنیوی زندگی کی زینت کے لیے دی ہیں تاکہ ان چیزوں سے ہم انہیں آزمائیں "(طہٰ131) ابن العربی رحمۃ اللہ علیہ نے ان تمام اسرائیلی روایات کا تعاقب کیاہے اور ثابت کیا ہے کہ یہ تمام کی تمام روایات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں ۔ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ ان کی شادی کے پس منظر میں ان تمام احوال کا تاریخی مطالعہ ہمیں یہ ماننے پر مجبور کرتا ہےکہ حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے درمیان ناچاقی اور ناسازگاری کاسبب وہ تفادت تھا جو دوں کی معاشرتی حالت میں موجود تھا (یعنی نکاح کے لیے جو معیار اور پیمانے اس ماحول میں رائج تھے ان پر یہ جوڑا پورا نہیں اترتاتھا) حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا ایک معزز گھرانے کی شریف خاتون تھیں اس کے برعکس حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دامن پر غلامی کا داغ ابھی باقی تھا۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس نکاح سے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی آزمائش کرنا چاہتا تھا تاکہ قبائلی عصبیت اور فضل و شرف کے جاہلی تصورات کاخاتمہ کردیا جائے اور فضل و شرف کا معیار دین اور تقویٰ کوقراردیا جائے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو حضرت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کرنے کی تجویز دی۔ تو انہوں نے جب اپنے حسب نسب اور خاندانی شرف کے غرور میں شادی کرنے سے انکار کردیا تو اللہ نے قرآن میں حکم نازل کردیا ۔
Flag Counter