Maktaba Wahhabi

71 - 79
حارث بن عبدالمطلب کی بیوہ تھیں جو غزوہ بدر کی پہلی مبارزت میں شہید ہوگئے تھےلیکن عزم استقلال پہاڑ یہ خاتون خاوند کی شہادت کے باوجود زخمیوں کو طبی امداد بہم پہنچانے اور ان کی مراہم پٹی کرنے کے فرائض برابر سر انجام دیتی رہی اور خاوند کی شہادت انہیں اپنے فرائض سے غافل نہ کرسکی حتیٰ کہ اللہ نے مسلمانوں کو کفر و اسلام کے اس عظیم معرکہ میں فتح و کامرانی سے ہمکنار کردیا ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب ان کے صبر واستقلال اور جہاد کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس خاتون سے نکاح کر لیا جس کی زندگی کا آخری سہارا بھی ٹوٹ چکا تھا جو اسے اپنی کفالت میں رکھتا۔ شیخ محمد محمود الصواف اپنے مایہ ناز رسالہ" زوجات النبی الطاہرات "میں حضرت زینب کے خاوند کا واقعہ شہادت ذکر کرنے کے بعد تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔ "جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا تو اس وقت وہ عمرکی ساٹھ بہاریں گزار چکی تھیں ۔صرف دوسال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت میں رہنے کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جاملیں ۔اس مقدس اور بلند مقصد کی خاطر انجام پانے والے اس نکاح کے متعلق ان بہتان تراشوں کا کیا خیال ہے؟ کیا اس میں بھی انہیں کوئی قابل اعتراض چیز نظر آتی ہے جس کی وجہ سے ان کا زہر آلود ہے۔ انصاف سے بتائیں کیا یہ نفس پرستی کا اثر تھا یا انسانیت کے اس عظیم پیغمبر کی جانب سے شرف و کرم رحم و شفقت اور احسان کا ثبوت تھا جو تمام کائنات کے لیے رحمت بن کر آیا۔ اے مستشرقین کے گروہ ! اللہ سے ڈرو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے حقائق سے چشم پوشی کر کے علمی خیانت کاارتکاب نہ کرو لیکن تم اس سے باز کیسے رہ سکتے ہو۔کیونکہ تم نے توعلوم اسلامیہ کو اس لیے ہی پڑھا اور اس میں مہارت حاصل کی ہے تاکہ اسلام کے خلاف سازشوں کے جال بنواور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس ذات کو داغدار کر کے لوگوں کو ان سے متفر کرو" (6)حضرت زینب بنت حجش رضی اللہ تعالیٰ عنہا : یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی زادبہن تھیں پہلے زید بن حارثہ کے نکاح میں تھیں لیکن جب انہوں نے طلاق دے دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کر لیا اور اس نکاح میں ایسی عظیم حکمت کار فرماتھی۔جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی اور شادی میں نہ تھی وہ یہ کہ مستثنیٰ کے بارے میں جو غلط تصور رائج ہو چکا تھا اس کی جڑ کاٹ دی جائے ۔"دینی اور شرعی مصلحت "کے ضمن میں ہم تفصیل سے اس کاذکر کر چکے ہیں ۔ اس واقعہ کو بنیاد بناکر بعض متعصب دریدہ ذہن معاندین اسلام نے پیغمبر کی پاکیزہ ذات کو طعن و تشنی کا نشانہ بنایا اور بعض اسرائیلی روایات کو لے کر اپنی بہتان تراشوں کو خوب مزین کر کے پیش کیا۔ایک گھٹیا اور بازاری قسم کا افسانہ تراشا جس کا نقطہ آغاز یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زید کے گھر کے پاس سے گزرے اور اس وقت زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر میں نہیں تھے۔اتفاقاً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہ حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا پرپڑگئی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر فریفۃ ہوگئے(نعوذباللہ ) اس کے بعد فرمایا:پاک ہے وہ ذات جو دلوں کو پھیرنے والی ہے حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا
Flag Counter