Maktaba Wahhabi

70 - 79
مصلحت" کے ضمن میں تفصیل سے ذکر کر چکے ہیں ۔ (4)حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ نکاح کیا اور اس وقت یہ بیوہ ہو چکی تھیں ان کا پہلا نکاح خنس بن حذافہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہوا تھا جو جنگ بدر میں شدید زخمی ہوئے اور پھر انہی زخموں سے جانبرنہ ہو سکے اور شہید ہو گئے ۔ وہ ان شجاع اور بہادر مردوں میں سےایک تھے جن کی بہادری شجاعت اور جہادی کارنامے تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھے جاتے ہیں جب حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیوہ ہوگئیں تو سب سے پہلے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کے نکاح کی خواہش حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کی کیونکہ اسی زمانہ میں ان کی بیوی رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاگئیں تھیں ۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کر لیا تو یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے بہت بڑا اشرف اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک عظیم احسان تھا چنانچہ امام بخاری نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے ایک روایت ذکر کی ہے۔ "جب حضرت خنس جنگ بدر میں زخمی ہونے کی وجہ سے مدینہ پہنچ کر وفات پاگئے اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیوہ ہو گئیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے اور ان سے کہا:اگر تم چاہو تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح تم سے کردوں ؟انہوں نے کہا:میں اس معاملہ میں غور کروں گا؟پھر کچھ دنوں کے بعد کہا: کہ آج کل تو میں شادی کا ارادہ نہیں رکھتا ۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ذکر کیا تو انہوں نے بھی خاموشی اختیار کی۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان کی بے التفاقی سے رنج ہوا ۔ اس کے بعد خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نکاح کی خواہش کی، نکاح ہو گیا تو ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملے اور کہا:کہ جب تم نے مجھ سے حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے نکاح کی درخواست کی اور میں خاموش ہو گیا تو تم کو ناگوار گزرا۔لیکن میں نے اس بنا پر کچھ جواب نہیں دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ذکر کیا تھا اور میں آپ کا وہ راز فاش کرنانہیں چاہتا تھا اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح نہ کرنا ہوتا تو میں اس کے لیے آمادہ تھا۔ یہی وہ عقلی بصیرت اور اصل بہادری ہے جس کا اظہار خود حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے عمل سے کیا اور ایک پارسا اور صالح کفوسے اپنی بیٹی کے نکاح کی دراخوست کرنے میں کوئی عار اور ذلت محسوس نہیں کی بلکہ اپنی بیٹی کی آبرو کی حفاظت کی خاطر خود درخواست کی کہ میری بیٹی سے نکاح کر لیں ۔ شادی ایک مثالی معاشرہ کی نشو و نما میں اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن کیا آج ہم مسلمانوں نے اسلام کے ان سنہری اصولوں کو چھوڑ نہیں دیا؟ ہم اس انتظار میں اپنی بیٹیوں کو گھروں میں بٹھا ئے رکھتے ہیں کہ کو ئی صاحب ثروت اور مالدار شادی کا پیغام بھیجے اور وہ اسی انتظار میں بوڑھی ہو جا تی ہیں ۔ (5)حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت خزیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ : حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا۔ یہ جری مجاہد شہید اسلام عبید ہ بن
Flag Counter