عورتوں کے پاس گوشت بھجواتےتھے جب کبھی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتی ،کیا پورے جہاں میں صرف حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی رہ گئی ہیں کہ آپ ہمیشہ ان کا ذکر کرتے رہتے ہیں تو فرماتے ۔ " حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی تھی۔۔۔جس سے اللہ نے مجھے اولاد عطا فرمائی۔" حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے25سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گزارے۔15سال بعث سے قبل اور دس سال بعث کے بعد اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی زندگی میں کسی عورت سے شادی نہیں کی۔سوائے ابراہیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام اولاد انہیں کے بطن سے ہوئی جب حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا انتقال ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت پچاس سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے اور سوائے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی بیوی نہیں تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قدر بھی نکاح کئے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد کئے ہیں ان کی بنیاد بھی ان بے شمار فوائد کثیر مصالح جمیلہ اور مقاصد حسنہ پر قائم تھی جن کا ذکرہم تفصیل سے کر چکے ہیں ۔ (2)حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت زمعہ : یہ وہ پہلی خاتون تھیں جو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے انتقال کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالہ عقد میں آئیں اور یہ ایک معمرخاتون تھیں جو پہلے سکران بن عمرو انصاری کے نکاح میں تھیں ۔اگر چہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں بڑی تھیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس حکمت و مصلحت کی بدولت ان سے نکاح کیا کہ ایک تویہ مؤمنات مہاجرات میں سے تھیں اور دوسرا ان کا وخاوند ہجرت حبشہ کے بعد انتقال کر گیا اور یہ اکیلی رہ گئیں ،کوئی ٹھکانہ اور مددگار نہیں تھا ۔اگر گھروالوں کے پاس جاتیں تو وہ انہیں شرک پر مجبور کرتے یا پھر شدید تکالیف سے دوچار کرتے۔ چنانچہ آپ نے ان سے نکاح کر کے اپنی کفالت میں لے لیا ۔تو کیا یہ نفس پرستی تھی؟یقیناً نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر ایک عظیم احسان کیا اور محض اس کے صدق ایمان اور اخلاص کی وجہ سے انہیں اپنی زوجیت کا شرف بخشا ۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غرض (نعوذ باللہ) شہوت پرستی ہوتی جیسا کہ بہتان تراش مستشرقین کا دعوی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی 55سال کی بوڑھی خاتون سودۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے شادی نہ کرتے بلکہ کسی نوجوان کنواری لڑکی کا انتخاب کرتے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو جرات و شہامت (دلیری) اور انسانیت کا اعلیٰ نمونہ تھے۔ اس شادی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی غرض محض اس معمر خاتون کی حمایت و غمگسار ی تھی ،تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر کفالت اطمینان سے اپنی زندگی کے دن پورے کر سکیں ۔ (3)حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ : سن 10نبوی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکاح ہوا۔ ازواج مطہرات رضی اللہ تعالیٰ عنہا میں یہی ایک خاتون تھیں جو کنواری تھیں ان کے علاوہ کسی کنواری عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی نہیں کی ۔یوں یوتو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سب بیویاں |