Maktaba Wahhabi

67 - 79
مطابق تھا کیونکہ یہ ایک عبقری مرد کاعبقری عورت سے نکاح تھا اور دونوں کی عمروں کا اختلاف کوئی ایسا معاملہ نہ تھا جو اس شادی کے راستے میں حائل ہو جا تا ۔کیونکہ شادی کا مقصد تکمیل شہوت اور نفس پرستی تو نہ تھا بلکہ انسانیت کی اصلاح جیسا عظیم مقصد پیش نظر تھا ۔چونکہ اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت و دعوت کا بارگراں اٹھانےکے لیے تیار کرنا تھا جس کے لیے یقیناً ایک رفیقہ حیات کی ضرورت تھی۔چنانچہ اس اہم فرض کی بجا آوری کے لیے کے لیے خدائے قدوس نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جیسی پاکباز صلحہ ذہین و فطین اور دانشور خاتون کو منتخب فرمایا تا کہ وہ دعوت و راسالت کی نشر واشاعت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دست و بازواور مددگار بن سکے یہ پہلی خاتون تھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایمان لائیں ان کی عقل اور اصابت رائے کا ندازہ اس بات سے کیا جا سکتا ہے جب جبرائیل علیہ السلام غار حرا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کے وحی لے کرآئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس حالت میں گھر لوٹے کہ آپ کا دل شدت خوف سے کانپ رہا تھا حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس تشریف لائے اور فرمایا :"مجھے چادر اوڑھادو مجھے چادر اوڑھادو ۔"جب خوف جاتا رہا تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کوواقعہ کی اطلاع دیتے ہوئے فرمایا:"مجھےمجھے اپنی جان کا خطرہ ہے۔" تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تسلی دیتے ہوئے کہا: "ہر گز نہیں ، بخدااللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی رسوانہ نہ کرے گا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں دردماندوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں تہی دستوں کا بندو بست کرتے ہیں مہمان کی میزبانی کرتے ہیں اور حق کے راستے میں مصائب پراعانت کرتے ہیں ۔"(صحیح بخاری و مسلم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عنفوان شباب کا زمانہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ گزارااور جب وہ زندہ رہیں کسی دوسری عورت سے شادی نہیں ۔اور انہیں ایسی محبت دی جو کسی اور بیوی کا حصہ نہ بن سکی۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے گو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نہیں دیکھا تھا اس کے باوجود ان پر رشک کیا کرتیں یہاں تک کہ ایک دن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یاد فرمایا تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بولیں ۔ 'آپ کیا ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں جو مر چکیں اور خدا انے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے اچھی بیویاں دیں " تو آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ناراض ہوئے اور فرمایا :"بخدااللہ نے مجھے اس بہتر بیوی نہیں دی۔وہ اس وقت اسلام لائیں جب اوروں نے میرا انکار کیا اس میری رسالت کی تصدیق کی جب اوروں نےمیری تکذیب کی، اس نے مجھے اپنے مال میں شریک کیا جب اوروں نے مجھے کسب معاش سے روکا اس سے اللہ نے مجھےاولاد عطا کی جبکہ میری کسی اور بیوی سے اولاد نہیں ہو ئی ۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں اسکے بعد میں نے کبھی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو برے لفظوں سے یاد نہیں کیا۔ بخاری ومسلم میں روایت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ اگرچہ میں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو نہیں دیکھا ۔لیکن مجھے قدر ان پر رشک آتا تھا کسی اور پر نہیں آیا۔جس کی وجہ یہ تھی کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ ان کا ذکرکیا کرتے تھے اور جب کبھی گھر میں کوئی جانور ذبح ہو تا تو ڈھونڈڈھونڈ کر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی ہمنشین
Flag Counter