اختیار کردہ مسائل پر عمل کرتے رہیں ۔امام ابو حنیفہ اور احناف پر کیچڑ نہ اچھالیں ؟ اہل حدیث:پا کی داماں کی حکایت کواتنا دراز کرنے کی ضرورت نہیں ہے،چاروں مذاہب کے مقلدین کے آپس میں مل کر چلنے کی حقیقت اور ایک دوسرے کے احترام کرنے کی اصلیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔یہ کشمکش مقلدین کی کتابوں سے بھی آشکار ہے۔اور خراسان میں شوافع اور احناف کی باہمی معرکہ آرائیاں بھی اہل علم سے مخفی نہیں ہیں بلکہ موجودہ دور میں احناف کےہی دوٹکڑوں (دیو بندی اور بریلوی) کی آپس میں دست بگریباں ہونے کی داستانیں آئے دن پڑھنے کو ملتی رہتی ہیں ۔باقی رہی امام ابوحنیفہ کے خلاف کیچڑ اُچھالنے کی بات تو واضح رہے کہ امام صاحب کے خلاف کیچڑ اہل حدیث نے نہیں اُچھالا،بلکہ خود ان کے مقلدین نے ان کے خلاف ایسا کیچڑ اچھالا ہے کہ امام صاحب کا دامن اس سے پاک ہے۔مثال کے طور پر ہم یہاں چند مسائل پیش کرتے ہیں جو مقلدین کی کتابوں یا ان کے فتوؤں میں موجود ہے لیکن امام صاحب سے ان کاکوئی ثبوت نہیں ہے۔اور نہ ہی ان پر کتاب وسنت سے کوئی دلیل دستیاب ہے۔اور بعض تو ایسے اخلاقیات سے گرے ہوئے ہیں کہ وہ عوام کو اسلام سے متنفر کر تے ہیں ،ان میں چند مسائل آ پ کے غوروفکر کے لئے لکھے جاتے ہیں : 1۔فقہ حنفی کی کتابوں میں موجود ہے: "الخروج من الصلوة بفعل المصلي فرض عن ابي حنيفة خلافا لهما حتي ان المصلي اذا حدث عمدا بعد ماقعد قدر التشهد اوتكلم ا وعلم عملا ينافي الصلوة تمت صلوته بالاتفاق" یعنی"نمازی آ خری التحیات میں تشہد کی بقدر بیٹھ کر کسی سے بات کرلے یا ایسا کام کرے جو نماز کے منافی ہویا(سلام کی جگہ) قصداً جان بوجھ کر ہوا خارج کردے تو ا س کی نماز بالاتفاق مکمل اور پوری ہوجائے گی(دیکھئے منیۃ المصلی ص 84 شرح وقایہ ج1 ص 159 کنز الدقائق ص30) کیا حنفی فقاہت سے لبریز اس مسئلہ کو آپ صحیح مرفوع حدیث سے ثابت کرسکتے ہیں ؟ 2۔ "والاصل فيه ان النجاسة الغليظة اذا كانت قدر ا لدرهم اودونه فهو عفو لا تمنع جواز الصلوة عندنا وعند زفر والشافعي يمنع" "اصل باتی ہے کہ نجاست غلیظ بقدر درہم یا اس سے کم ہوتو معاف ہے۔اس قدر نجاست نمازی کے جسم یا کپڑے پر لگی ہوئی ہوتو احناف کے نزدیک نماز ہوجاتی ہے۔امام شافعی اسے ممنوع کہتے ہیں ۔" (دیکھئے منیۃ المصلی ص52) کیا آپ نمازی کے لیے نجاست کی اس مقدار کی رخصت کوکتاب وسنت سے ثابت کرسکتے ہیں ؟ 3۔ "لو رعف فكتب الفاتحة بالدم على جبهته وأنفه جاز للاستشفاء ، وبالبول أيضا" |