اہلحدیث: اس مختصر مضمون میں مفسدات صلوۃ کا احاطہ تو مشکل ہے اس کے لیے کتب و حدیث میں " مالايجوز من العمل في الصلوة"کے ابواب دیکھے جاسکتے ہیں ہاں البتہ چلنا پھرنا اور کھانا پینا خارج صلوۃ جائز امور سے ہے لیکن نماز کی تکبیر(اللہ اکبر) کہنےسے یہ چیزیں ممنوع ہو جاتی ہیں ۔جیسا کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: "عن أبي سعيدٍ قَالَ: "قالَ رسولُ اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم: مفتَاحُ الصلاَةِ الطهورُ، وتَحْرِيمُهَا التّكبيرُ، وتحليلُهَا التسلِيمُ"(ترمذی شریف ج1 ص126) حضرت ابو سعید بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"وجو نماز کی کنجی ہے اور مباح چیزوں کو حرام کرنے والی تکبیر (اللہ اکبر) کہنا اور(اثناء نماز ) حرام چیزوں کو مباح کودینے والی چیز سلام پھیرناہے" اس حدیث کی روشنی میں نماز سے پہلے چلنا پھرنا کھانا پینا جو حلال چیزیں تھیں نماز شروع کرنے سے ممنوع قرارپائیں گی۔ اہل تقلید : کسی حدیث مرفوع صحیح صریح سے پگڑی ٹوپی کے ہوتے ہوئے بھی بالالتزام ننگے سر نماز پڑھنے کا ثبوت پیش کریں ؟ اہلحدیث : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سر ڈھانپ کر اور کبھی ننگے سر نماز پڑھنا ثابت ہے۔ "عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صلى اللّٰه عليه وسلم يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، قَدْ أَلْقَى طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ" یعنی " عمربن ابی سلمہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں ایک ہی کپڑےمیں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔آپ نے اس کپڑے کے دونوں کناروں کو اپنے کندھوں پر ڈالا ہوا تھا " "عن محمد بن المنكدر قال صَلَّى جابر فِي إِزَارٍ قَدْ عَقَدَهُ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ، وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ، فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ: تُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ؟ فقَالَ : إِنَّمَا صَنَعْتُ ذَلِكَ، لِيَرَانِي أَحْمَقُ مِثْلُكَ، وَأَيُّنَا كَانَ لَهُ ثَوْبَانِ عَلَى عَهْدِ الرَسُول - صلى اللّٰه عليه وسلم " "محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک ہی چادر میں نماز پڑھی جسے انہوں نے گردن کے پیچھے باندھا ہوا تھا اور آپ نے باقی کپڑے تپائی پر رکھے ہوئے تھے کسی آدمی نے ان سے کہا: آپ ایک ہی چادر سمیں نماز کیوں پڑھتے ہیں (جبکہ دیگر کپڑے پاس رکھے ہوئےہیں )فرمایا:میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ مجھے آپ جیسا انجان دیکھ لے آنحضرت کے وقت میں دو کپڑے کس کے پاس تھے؟؟"(صحیح بخاری ج1 ص51) ننگے سر نماز پڑھنے کو حرام یا مکروہ کہنا حنفی مقلدوں کا خود ساختہ مسئلہ ہے جبکہ شرعی لحاظ سے اس میں کوئی کراہت نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو محرم کو سر ننگا رکھنے یا اس کے لیے ننگے سر نماز پڑھنے کی جازت |