Maktaba Wahhabi

61 - 79
في صلاةِ الصُّبحِ، فقال: كنَّا نَقنُتُ قبلَ الركوعِ وبَعدَه(سنن ابن ماجہ ج1ص195) "حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ ان سے صبح کی نماز میں قنوت پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہم رکوع سے پہلے بھی قنوت پڑھتے تھے اور اس کے بعد بھی"اور قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے جیسا کہ سنن بیہقی میں ہے۔ "عن أنسِ بنِ مالكٍ رضي اللّٰه عنه في قِصَّة القُرَّاء وقتْلهم، قال: لقد رأيتُ رسولَ اللّٰهِ صلَّى اللّٰهُ عليه وسلَّمَ كلَّما صلَّى الغداةَ رفَعَ يَديهِ يَدْعو عليهم، يَعني: على الذين قَتلوهم" یعنی " ثابت سے مروی ہے اور وہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں انہوں نےقرآء قرآن کی شہادت کا واقعہ ذکر کیا تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ جب فجر کی نماز ادا فرماتے تو دونوں ہاتھ اٹھا کر قرآء کے قاتلوں پر بددعا کرتے تھے۔ مقلد کا سوال یہ بھی ہے کہ صحیح بخاری میں مغرب کی نماز میں قنوت پڑھنے کا ذکر آتا ہے کیا آپ اس کا بھی اہتمام کرتے ہیں تو جواباً عرض ہے کہ قرآن و سنت سے جو چیز بھی ہمارے لیے ثابت ہو جا ئےہم اسے تسلیم کرتے ہیں چونکہ احادیث مبارکہ سے مغرب کی نماز میں قنوت کا ذکر ملتا ہے لہٰذا ہم نماز مغرب میں بھی قنوت نازلہ کے جواز کے قائل ہیں ۔ اہل تقلید :صحیح صریح مرفوع حدیث سے یہ ثابت کریں کہ مریض اور مسافر اگر جمعہ میں نہ آئےتو نماز جمعہ کی جگہ کون سی نماز پڑھے؟ اہلحدیث :نماز جمعہ ظہرکی نماز کے قائم مقام ہے لہٰذا جس شخص کا کسی شرعی رخصت کی بنا پر جمعہ رہ جائے اسے اصل نماز ظہر ہی ادا کرنی چاہئے۔مریض اور مسافر بھی اگر جمعہ کی نماز میں شامل نہ ہوں تو ظہر کی نماز پڑھیں گے جیسا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ۔ قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم من أدرك من الجمعة ركعة فليصل إليها أخرى ومن فاتته الركعتان فليصل أربعا اوقال الظهر (رواہ دارقطنی مشکواۃ ج1 ص871) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو شخص جمعہ کی نماز سے ایک رکعت پالےوہ اس کے ساتھ دوسری رکعت ملالے(جمعہ پڑھے ) اور جس شخص کی دونوں رکعتیں رہ جائیں وہ چار رکعات پڑھے یا فرمایا کہ وہ ظہر کی نماز پڑھے۔" اس حدیث پاک میں من الفاظ عموم سے ہے لہذا یہ مریض اور مسافر جیسے افراد کو شامل ہے جو جمعہ کی دورکعت نماز میں شامل نہیں ہو سکتے تو اس کی جگہ ظہر ادا کریں گے۔ اہل تقلید : مفدات صلوۃ (نماز توڑ دینے والے امور) مرفوع صحیح اور صریح حدیث سے ثابت کریں خصوصاً یہ بتائیں کہ نماز میں چلنا پھرنا اور کھاناپینا ممنوع نہیں ہے تو کس دلیل سے؟
Flag Counter