اہل تقلید :امام تشہد میں درودشریف اور دعاسے فارغ ہو چکا اور مقتدی ابھی فارغ نہیں ہوا تو کیا مقتدی امام کے ساتھ سلام پھیردے یامذکورہ چیزیں ختم کر کے سلام پھیر ے جبکہ وہ مدرک ہے اور شروع رکعت سے امام کے ساتھ شریک ہے جواب میں صحیح صریح مرفوع حدیث پیش کریں ؟ اہلحدیث : امام کے ساتھ ہی سلام پھیرنے کی سوچ عالمانہ نہیں بلکہ صحیح صریح مرفوع حدیث کے خلاف ہے کیونکہ حدیث نبوی کی روشنی میں مقتدی کو نماز کا ہر فعل امام کے بعد ادا کرنے حکم دیا گیا ہے۔لہٰذا مقتدی امام کے بعد سلام پھیرے گا اور جبکہ وہ مدرک ہے تو وہ تشہد درود شریف اور دعا سے امام کے ساتھ ہی فارغ ہوجائے گا اور اگر الفرض دعا رہ بھی جائے تو مقتدی اسے چھوڑ کر امام کے سلام کے بعد سلام پھیر دےگا، کیونکہ دعا اختیاری چیز ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الدُّعَاءِ أَعْجَبَهُ إِلَيْهِ فَيَدْعُ" (صحیح البخاری مع فتح الباری : ج2ص320) یعنی" جو دعا کرنا اسے پسند ہے اسے کرنے کا نمازی کو اختیار ہے" بنابریں دعا کرنا جب اختیاری عمل ہے تو امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدی اسے چھوڑ کر سلام پھیر سکتا ہےدعا کی وجہ سے سلام کو لیٹ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اہل تقلید :کسی صحیح صریح مرفوع حدیث سے ثابت کریں کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر میں قنوت بحیثیت جز نماز پڑھتے تھے۔اور یہ قنوت نازلہ نہ تھی اور ثابت کریں کہ یہ قنوت ہمیشہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری حیات تک رکوع کے بعد پڑھی ہے جیسا کہ غیر مقلدوں کا عمل ہے اور یہ بھی ثابت کریں کہ آپ قنوت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرتے تھے۔(صحیح بخاری: ج1 ص136)میں یوں ہے" انَمَا قَنَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الرُّكُوعِ شَهْرًا"اس کو سامنےرکھ کر جواب دیں نیز صفحہ مذکورہ پرمغرب میں قنوت پڑھنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے کیا آپ اس کا بھی اہتمام کرتے ہیں ۔ اہلحدیث:مقلد نے یہ سوال شافعی مذہب کو سامنے رکھ کر کیا ہے اور اسی کو اس نے اہل حدیث کا مذہب سمجھ لیا ہے حالانکہ اہل حدیث قنوت کو بحیثیت جز نماز نہیں پڑھتے اور نہ ہی اس کا ساری عمرشوافع کی طرح التزام کرنے کے قائل ہیں بلکہ وہ اسے قنوت نازلہ ہی سمجھتے ہیں یعنی امت مسلمہ پر نازل ہونے والی کسی آفت ومصیبت پر ہی پڑھنے کے قائل ہیں ۔ احناف کی طرح اسے ترک کرنے کے بھی قائل نہیں ہیں ۔اگر چہ اہلحدیث کے نزدیک رکوع کے بعد قنوت پڑھنا افضل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صراحت کے ساتھ یہی ثابت ہے جیسا اس سے متعلق حدیث سائل نے اپنے سوال میں ہی ذکر کر دی ہے۔ لیکن رکوع سے پہلے قنوت پڑھنا بھی جائز ہے کیونکہ یہ عمل بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے ثابت ہے جیسا کہ ابن ماجہ میں ہے: " عن أنسُ بن مالك قد سُئلَ عن القنوتِ |